متفرق

پاکستان میں اب قندھاری انار کم کیوں‌آتے ہیں؟

افغانستان کے صوبے قندھار میں پیدا ہونے والے رسیلے انار جو کہ دنیا بھر میں قندھاری انار کے نام سے برانڈ کئے جاتے ہیں اپنے میٹھے پن اور منفرد ذائقے کی وجہ سے مقبول ہیں۔
یہ انڈیا اور پاکستان میں بھی بہت پسند کئے جاتے ہیں اور پاکستان میں لوگ مقامی انار مارکیٹ میں آجانے کے بعد بھی اس انتظار میں رہتے ہیں کہ قندھاری انار پر اپنا ہاتھ صاف کیا جائے۔
لیکن گزشتہ چند برسوں میں اس انتظار کا پھل ہی نہیں مل رہا اور پاکستان میں قندھاری انار اس مقدار و معیار میں میسر نہیں جو پہلے ہوا کرتے تھے۔
اس کی بڑی وجہ سیاسی تنازعات اور تجارتی مشکلات ہیں جس کی وجہ سے اب قندھاری انار کی پاکستان میں درآمد بہت کم ہو چکی ہے ۔
تجارتی مشکلات جن میں بھاری ٹیکسز اور کولڈ سٹوریج کی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے پاکستانی اس نعمت سے لطف اندوز ہونے سے محروم ہورہے ہیں جو کبھی افغانی بھائی مقامی انار سے بھی کم قیمت میں کھلایا کرتے تھے۔
تجارتی مشکلات کی وجہ سے اب افغانستان میں انار کو محفوظ کرنے کیلئے روایتی طریقہ اپنانا شروع کر دیا گیا ہے جس میں قندھاری اناروں کا اناردانہ بنایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:‌گاڑی دھونے کیلئے پائپ استعمال کرنے والے ہوشیار، بھاری جرمانہ نافذ

اس روایتی طریقے میں افغان شہری انار اپنے گھروں میں لے جاتے ہیں جہاں بچے بڑے مرد خواتین سب مل کر پہلے انار کے دانے الگ کرتے ہیں اور بعدازاں ان انار کے دانوں کو کھلے میدان میں دھوپ میں 5 سے 6 دن تک خشک کیا جاتا ہے۔
جب یہ انار دانے مکمل خشک ہوجاتے ہیں تو انہیں پیک کر کے مارکیٹ فروخت کیلئے بھیجا جاتا ہے۔ اناردانہ کو مختلف کھانوں، مٹھائیوں، چٹنی اچار اور سلاد وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔
دونوں برادر ہمسایہ ممالک کے شہری حکومتوں سے گزارش کرتے ہیں کہ آپسی لڑائیوں میں عام آدمی کی معیشت کے ساتھ دشمنی نہ نبھائی جائے اور افغان شہریوں کو کم ٹیکس پر منڈیوں تک رسائی دی جائے تا کہ وہ زرمبادلہ اور پاکستانی شہری فریش قندھاری اناروں سے لطف اندوز ہو سکیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button