نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اتوار کی صبح ملائیشیا کے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے امدادی سامان کی پہلی کھیپ روانہ کر دی۔
گزشتہ ہفتے مسلسل بارشوں سے شمالی ریاستوں میں آنے والے شدید سیلاب نے ملائیشیا میں 1,22,000 سے زائد افراد کو اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔
یہ تعداد 2014 کے بدترین سیلاب کے دوران نقل مکانی کرنے والے 1,18,000 افراد سے بھی زیادہ ہے، اور آفات کے حکام کو خدشہ ہے کہ شدید بارشوں کے جاری رہنے سے یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
تقریباً 35,000 افراد کو ترنگانو میں نقل مکانی پر مجبور کیا گیا، جبکہ باقی نقل مکانی سات دیگر ریاستوں سے رپورٹ کی گئی۔
پچھلے ہفتے شروع ہونے والی موسلادھار بارشوں نے کیلانٹن کے شہر پاسیر پتہ کو شدید متاثر کیا، جہاں لوگ کمر تک پانی میں ڈوبی ہوئی گلیوں میں چلتے دیکھے گئے۔
وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ و ورکس ریاض حسین پیرزادہ، ملائیشیا کے سفارت خانے کے فرسٹ سیکریٹری ذوالاسری روزدی، وزارت خارجہ اور این ڈی ایم اے کے افسران اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سامان کی روانگی کے وقت شریک ہوئے ۔
وفاقی وزیر نے ملائیشیا میں سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا اور پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے مدد کا یقین دلایا۔
این ڈی ایم اے کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ قدرتی آفات کے اپنے تجربات کی بنیاد پر، پاکستان ان چیلنجز اور مشکلات کو بخوبی سمجھتا ہے جو ایسی آفات لاتی ہیں۔ یہی مشترکہ سمجھ بوجھ اور ہمدردی پاکستان کی کوششوں کو ملائیشیا کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے تحریک دیتی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق یہ امدادی کھیپ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے کوالالمپور روانہ کی گئی۔
مزید پڑھیں:مارشل لاء کے نفاذ کا جرم؛ جنوبی کوریا کے صدر مواخذے سے بچ گئے
یہ کھیپ کل 40 ٹن پر مشتمل تھی، جس میں خیمے، کمبل، رضائیاں، سلیپنگ بیگز، چٹائیاں اور لائف جیکٹس جیسے ضروری سامان شامل تھے، جو ملائیشیا میں سیلاب متاثرین کے لیے بھیجی گئی۔
برابر مقدار کی دوسری کھیپ اگلے ہفتے روانہ ہونے کا شیڈول ہے، جو سیلاب سے متاثرہ ملائیشیا کی مدد کے لیے پاکستان کے مستقل عزم کو مزید تقویت دیتی ہے۔
گزشتہ ماہ، ملائیشیا کے ہائی کمیشن نے نمایاں پاکستانی صنعت کے رہنماؤں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک نشست کا انعقاد کیا، جس کا مقصد ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور کاروباری تعاون کو بڑھانا تھا۔
یہ تقریب اکتوبر میں ملائیشیا کے وزیر اعظم کے پاکستان کے سرکاری دورے کے بعد ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر توجہ دی گئی۔