پھلوں کا بادشاہ آم مارکیٹ میں جلوہ گر ہو گیا ہے اور شہری اب چونسہ آم کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں جو کہ اپنے منفرد ذائقے کی وجہ سے کھانے کیلئے بہت پسند کیا جاتا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور غیر ملکیوں کی نظریں بھی اس وقت پاکستان پر ٹکی ہیں کیونکہ میٹھے آموں کی بڑی تعداد ہر سال پاکستان سے ایکسپورٹ ہو کر دنیابھر میں جاتی ہے۔
تاہم موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر اس سال پاکستانی آم کی فصل کا ویسا لطف نہیں اٹھا پائیں گے جیسا ہر سال اٹھا پاتے ہیں۔ اس سال آم کی فصل نے موسمیاتی تبدیلیوں کا بہت مقابلہ کیا ہے جس سے پیداوار میں بہت کمی ہوئی ہے۔
آم کے ایک تاجر نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں پہلی بار دیکھا ہے کہ فصل پر اتنی زیادہ بیماریاں حملہ آور ہوئی ہیں اور ایسا تاریخ میں شاید پہلی بار ہوا ہے کہ آم کی پکی ہوئی فصل پر بیماریاں حملہ آور ہو گئیں۔
مزید پڑھیں: وہ چیزیں جنہیں گرمیوں میں گاڑی میں رکھنا خطرناک ہوسکتا ہے؟
آم کے کاشتکار نے میڈیا کو بتایا کہ اگر آنے والی دو تین سال میں موسم کی یہی صارتحال رہی تو آم پر منافع کا مارجن کم ہوتا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر آمدن نہ ہوئی تو ہم نیا آم کاشت نہیں کریں گے اور جو پودے ہیں صرف انہی سے استفادہ حاصل کریں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں اول ناموں میں شامل ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے فصلیں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔رواں سال کسانوں کو گندم کی فصل میں بھی کافی نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ بے وقت کی بارشوں نے فصلوں کو تباہ کر دیا تھا۔ اور اب آم بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔