پاکستان اور دوبئی میں بے موسم کی بارشیں کیوں ہو رہی ہیں؟

پاکستان اس وقت شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال سے دوچار ہے جبکہ بارشوں کے دوران مختلف حادثات کے باعث اب تک 100 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ عید کے تیسرے روز 12 اپریل کو ملک کے مختلف حصوں میں شروع ہونے والی بے موسم کی بارشیں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں۔ چند علاقوں میں بارشوں میں وقفہ دیکھا گیاہے لیکن محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 26 اپریل سے بارشوں کا ایک نیا سپیل آسکتا ہے۔
بے موسم کی بارشوں نے جہاں درجنوں زندگیاں لے لی ہیں وہیں اربوں روپے کی تیار فصلیں بھی بارشوں کی نظر ہو گئیں ہیں جو غذائی قلت کی گھنٹی بجا رہی ہیں۔ اسی طرح دوبئی جہاں بارشوں کی روٹین نہ ہونے کے برابر ہے، اس بار شدید بارشوں کے زد میں آگیا اورر پورے ملک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ پاکستان اور دوبئی میں بے موسم کی یہ بارشیں موسمیاتی تبدیلیوں سے تعبیر کی جارہی ہیں۔ تاہم سینئر صحافی اعزاز سید اسے فطرت سے چھیڑ چھاڑ کا رد عمل قرار دے رہیں۔

مزید پڑھیں:‌اب اداس ملازمین کو دس اضافی چھٹیاں‌ملیں‌گی

اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اعزاز سید نے لکھا کہ دبئی میں مصنوعی بارش سمیت نجانے کیسے کیسے فطرت سے چھیڑ خانی کی گئی تو فطرت نے اپنا غصہ دکھا دیا ، اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری خاک ہو گئی ۔ پاکستان نے بھی لاہور میں مصنوعی بارش کی ہم مجموعی طور پر بھی فطرت کو چھیڑتے رہتے ہیں ، نجانے ہمارے ساتھ کیا ہوگا۔


یاد رہے کہ نگران حکومت میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے مصنوعی بارش برسانے کا ایک منصوب شروع گیا تھا جس کا مقصد سموگ اور خشکی پر قابو پانا تھا۔ اس کے بعد سے اب ایسا غیر معمولی دیکھا گیا ہے کہ پاکستان میں اپریل کے ماہ میں اس قدر بارش ہوئی ہو۔
اس حوالے سے ریسرچرز کا بھی اتفاق ہے کہ مصنوعی بارش وقتی طور پر تو شاید ماحول بہتر کر دے لیکن اس کے نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں اور ایسے میں ممکن ہے کہ جس جگہ یہ مصنوعی بارش کا استعمال کیا جائے وہاں موسمی حالات ایسے ہو جائیں کہ بے موسم کی بارش اور زحمت والی بارش برستی رہے۔

2 تبصرے “پاکستان اور دوبئی میں بے موسم کی بارشیں کیوں ہو رہی ہیں؟

اپنا تبصرہ بھیجیں