پاکستان انڈیا تعلقات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے جہاں پڑوسی ملک کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کیلئے پاکستان کا دورہ کریں گے۔
دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ دو طرفہ تعلقات کی کہانی بہت پرانی ہے لیکن اس میں شدت 5 اگست 2019 کے انڈین اقدامات جس میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کیا گیا کے بعد سے بالکل منقطع تھے۔
سفارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک میں کھیلوں کی سطح پر بھی سیاست عروج پر تھی اور ابھی بھی اس بات کی کوئی کنفرمیشن نہیں ہےکہ انڈین کرکٹ ٹیم آئندہ سال ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پاکستان آئے گی یا نہیں۔
ایسے میں انڈیا کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کی اجلاس میں شرکت کرنا ایک بڑی سفارتی پیشرفت دیکھی جارہی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہونےجارہا ہے جس میں شرکت کی باضابطہ دعوت پاکستان نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو بھیجی تھی لیکن اس پر پڑوسی ملک کیجانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا تھا۔
تاہم اب انڈین حکومت نے اپنے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو پاکستان بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان میںتاریخ اپنے آپ کو کیسے دہر ا رہی ہے
شنگھائی تعاون تنظیم 2001 میں وجود میں آئی جب اس کی بنیاد چین اور روس نے رکھی تھی۔ اب اس کے اراکین میں قازقستان، تاجکستان، ازبکستان، کرغزستان، پاکستان اور انڈیا شامل ہیں۔
پاکستان 2015 سے 2017 تک اس تنظیم کا باضابطہ رکن رہا جبکہ 2017 میں پاکستان باقاعدہ شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بن گیا۔
اب پاکستان رواں مہینے کی 15 اور 16 تاریخ کو اس تنظیم کے اجلاس کی نمائندگی کرے گا۔ جس میں تمام ممالک سمیت پڑوسی ملک بھارت کی شرکت بھی ہوگی۔
سفارتکار انڈیا کے اس اعلان کو دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کے آغاز کا اچھا موقع قرار دے رہے ہیں۔