پاکستان کی قومی ایئر لائن، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز(پی آئی اے)، چار سالہ پابندی کے بعد برطانیہ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کیلئے پرامید ہے۔
پی آئی اے نے گزشتہ دنوں اعلان کیا کہ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) کی جانب سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد وہ یورپ کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرے گی۔
یہ پابندی مئی 2020 میں پی آئی اے کی فلائٹ 8303 کے المناک حادثے کے بعد عائد کی گئی تھی، جس میں 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس حادثے کے بعد یورپی یونین کے ایوی ایشن ریگولیٹر اور برطانوی حکام نے ایئر لائن کو خطے میں آپریشن کی اجازت معطل کر دی تھی۔
تاہم اب یہ پابندی اٹھنے کے بعد بھی پی آئی اے یورپ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ نظر آرہا ہے کیونکہ انجینئرنگ برانچ کی نااہلی کی وجہ سے کئی طیارے گراؤنڈ ہو چکے ہیں جن کی بحالی وقت لے سکتی ہے اور یوں پی آئی اے یورپ آپریشن کھٹائی میں پڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جب پابندی اٹھنے کے بعد طیاروں کی جانب نظر کی گئی تو معلوم پڑا کہ انجینئرنگ شعبے کی نااہلی اور غفلت کی وجہ سے 34 کے فلیٹ میں سے 17 طیارے گراؤنڈ ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے اب یورپ فلائٹس متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں:پی آئی اے یورپ کیلئے پروازیں شروع کرنے کو تیار
ذرائع کے متاثر گراؤنڈ ہونے والے طیاروں میں سے زیادہ تر کے انجن، لینڈنگ گیئر APUسمیت دیگر پرزہ جات ہی نہیں ہیں ۔ ان پرزہ جات کو دوسرے طیاروں میں استعمال کیا جا چکا ہے جس کی وجہ سے اب یہ قیمتی طیارے کھڑے ہیں اور قومی ایئر لائن کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
دوسری جانب پابندی اٹھائے جانے کے ساتھ یورپی سیفٹی ایجنسی نے قومی ایئر لائن پر واضح کیا تھا کہ یورپ آنے والے طیاروں کا سخت معائنہ ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ اگر نامکمل تیاری کے ساتھ اڑان بھری جاتی ہے تو حادثات کے ساتھ دوبارہ پابندی کا خطرہ بھی منڈلاتا رہے گا۔ اس کے برعکس مکمل سیفٹی تک رکنے سے فلائٹ آپریشن متاثر ہوتا رہے گا۔