رمضان المبارک کے مبارک مہینے کا ایک عشرہ اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے اور ایسے میں بازاروں میں دن بدن رش بڑھنے لگا ہےجس میں لوگ عید کی لیئے لباس اور جوتوں کی قبل از وقت خریداری میں مصروف ہیں تاکہ آخر وقت میں کسی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
خواتین اس خریداری میں پیش پیش ہیں۔ اس میں لباس کے ساتھ خواتین جوتوں کی خریداری میں بھی مصروف ہیں۔ بدلتے موسم کے پیش نظر آپ خواتین کا رحجان بند جوتوں کی بجائے اونچی ایڑی کےجوتے یعنی کہ ہیلز والے جوتوں کی طرف ہوگا۔
خواتین عموماً اپنے قد کو اونچا دکھانے کیلئےاونچی ایڑی کے جوتے پہنتی ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اونچی ایڑی کے یہ جوتے دراصل مردوں کیلئے ایجاد ہوئے تھے جو بعدازاں خواتین کا فیشن بن گئے۔
تاریخی حوالوں کے مطابق 10 ویں صدی کی بات ہے جب میدان جنگ میں گھوڑوں کی مدد سے جنگیں لڑی جاتی تھیں۔ ایسے میں دشمن سامنے ہونے پر جہاں ذرا سی غلطی سے جان جانے کا خطرہ ہوتا تھا وہیں گھوڑے پر ذرا سی سستی دکھانے سے بھی جان جانے کا خطرہ رہتا تھا۔
مزید پڑھیں:ٹک ٹاک کا استعمال صارفین کیلئے خطرہ کیوں ہے؟
ایسے میں گھڑ سوار ایسے جوتوں کی تلاش میں تھے جو رکاب میں پوری طرح پھنس کر آجائیں تاکہ ناہموار زمین پر جب گھوڑا بھاگ رہا ہو تو پاؤں رکاب سے سلپ نہ ہوں ۔ اس مسئلے کے حل کے طور پر ایرانیوں نے روایتی جوتوں میں ایک جدت پیدا کی جس میں جوتوں کی ایڑی اونچی کر دی جاتی تھی ۔
اب یہ جوتے رکاب میں پوری طرح گرفت پا جاتے تھے جس سے گھڑ سوار کے گرنے کا چانس ختم ہو جاتا اور وہ اچھے طریقے سے اپنی تلوار، نیزہ یا کمان کا استعمال کر سکتا تھا۔
تاہم بعدازاں جنگی میدان کے علاوہ بھی مردوں میں ہیلز بطور فیشن اپنا لی گئیں تھیں اور اب اسے پہننے کا رواج عام ہوگیا تھا۔ اچانک دیکھتے ہی دیکھتے خواتین میں بھی اس کا رحجان عام ہونے لگا۔ اس لیئے چند مؤرخین کا کہنا ہے کہ جب خواتین نے ہیلز پہننا شروع کیں تو بہت سے مردوں نے اسے مردانگی کو چیلنج کرنا سمجھا اور اونچی ایڑی کے جوتے پہننا بند کردیئے۔ یوں مردوںسے یہ رحجان ختم ہو گیا.
یوں مردوں کیلئے ایجاد کی گئی اونچی ہیلز اب نہ صرف خواتین کے لباس کا لازمی جزو ہے، بلکہ یہ سوچ بھی اب پائی جاتی ہے کہ ہیلز کی ایجاد ہی خواتین کیلئے کی گئی تھی جو کہ ایک غلط دعویٰہے۔
2 تبصرے “اونچی ایڑی کے جوتے مردوں کیلئے ایجاد ہوئے تھے؟”