کھیل

اولمپکس میں حصہ لینے والے پاکستانی سوئمر پر تنقید کیوں

پیرس میں جاری اولمپکس میں حصہ لینے والے پاکستان سوئمر میمرز کے ہتھے چڑھ گئے ہیں اور ان کے ساتھ اب سوشل میڈیا پر وہی ہورہا ہے جو پاکستان میں میمرز کے ہاتھ چڑھنے کے بعد کسی شخصیت کے ساتھ ہوتا ہے۔تنقید کی وجہ پیرس میں جاری اولمپکس میں 200 میٹر فری سٹائل سوئمنگ گیم میں پاکستانی سوئمر احمد درانی کی ہار ہے۔
احمد درانی تیراکی کے ان مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے سب سے آخری پوزیشن حاصل کرنےکے بعد مقابلے سے باہر ہو گئے ہیں۔
200 میٹر کی اس گیم میں انہوں نے ایک منٹ اور 58 سیکنڈ سے زائد وقت لے کر اس سے قبل ایک منٹ 55 سیکنڈ کا اپنا ریکارڈ ہی توڑڈالا جبکہ 25 سوئمرز کی گیم میں وہ 25 ویں نمبر پر آئے۔
ان کی شکست کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتےہی میمز کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ایک شہری نے لکھا کہ شکر کریں یہ ڈوب ہی نہی گیا ورنہ اولمپکس والوں کیلئے نئی مصیبت کھڑی ہوجانی تھی۔ایک اور شخص نے غصے میں ان پر سفارشی ہونے اور گھومنے پھرنے کیلئے جانے کا الزام بھی لگا ڈالا۔

مزید پڑھیں:‌ہر خطرناک بولر کا جم کر مقابلہ کرنے والا محمد یوسف

جہاں ان پر تنقید کی جارہی ہے وہیں کچھ لوگوں نے ان پر تنقید کرنے کی بجائے حوصلہ افزائی سے کام لیا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ 18 سالہ نوجوان احمد درانی کی بہر حال ایک اچھی کوشش ہے۔ امید ہے وہ مستقبل میں میں بھی اسے برقرار رکھیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے پیرس اولمپکس 2 تیراک، 2 ایتھلیٹ اور 3 شوٹر شریک ہیں۔ اس فہرست میں مشہور جیولین تھرؤر ارشد ندیم بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں اولمپکس کیلئے حکومتی عدم دلچسپی کا اندازہ اس بات سےلگا لیا جائے کہ فرانس میں جاری اس سیزن میں 32 کھیلوں میں 329 مقابلے ہونے ہیں جس میں صرف سات پاکستانی شریک ہوئے ہیں۔
ایسے میں شریک ہونے والوں پر تنقید کی بجائے ہمیں انکی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی آئندہ اس ایونٹ کا حصہ بن سکیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button