نئی نسل

نئی نسل کو منشیات سے بچانے کیلئے پاکستان کا بڑا اقدام

پاکستان میں تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان میں منشیات کے استعمال میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اضافہ اگر بازاروں میں، گلی محلوں میں زیادہ ہوتا تو شاید حالات اتنے نازک نہ ہوتے۔

لیکن پاکستان کے تعلیمی اداروں میں نوجوان طبقے کی رگوں میں یہ نشہ بہت اندر تک سرایت کر چکا ہے۔ تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال بھاری مقدار میں ہوتا ہے جو طلباء کی نشہ آور مواد تک آسان رسائی کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔

معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے حکومت نے اہم قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

 

نیشنل ڈرک سروے کرانے کا فیصلہ:

 

پاکستان میں نئی نسل کو منشیات سے بچانےکیلئے وزارت داخلہ نے ملک بھر میں نیشنل ڈرگ سروے کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

مذکورہ سروے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو استعمال میں لاتے ہوئے جامع حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

پاکستان میں نیشنل ڈرگ سروے کرانے کا فیصلہ وزیر داخلہ و انسداد منشیات محسن نقوی کی زیر صدارت انسداد منشیات کے حوالے سے ہونے والے اجلاس کے بعد کیا گیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہدایات جاری کیں کہ سروے کو ہر لحاظ سے مستند ہونا چاہیے تا کہ درست ڈیٹا حاصل ہو سکے اور مطلوبہ نتائج حاصل کیئے جا سکیں۔

ابتدائی طور پر اے این ایف اور ادارہ شماریات کے باہمی تعاون سے پندرہ دن کے اندر اس سروے سے متعلق فریم ورک تیار کیا جائے گا۔ اس حوالے سے گھروں، تعلیمی اداروں اور کچی آبادیوں میں باقاعدہ سروے کیئے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: سال 2023 بچوں کیلئے خوفناک کیوں تھا

وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس مستند سروے سے حاصل ہونے والے نتائج کے پیش نظر انسداد منشیات کی واضح پالیسی ترتیب دینے کے عزم کا اظہار کیا تا کہ نئی نسل کو منشیات کی لعنت سے بچایا جا سکے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں آخری بار نیشنل ڈرگ سروے 2013 میں کیا گیا تھا جبکہ گزشتہ 11 سال میں اس پر کوئی ایکشن نہیں ہوا۔ ایک دہائی تک سروے نہ ہونے اور پالیسی کے فقدان کی وجہ سے منشیات کو کنٹرول نہ کیا جاسکا۔

گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان میں منشیات کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور اسکا سب سے زیادہ رحجان تعلیمی اداروں میں دیکھا گیا ہے جوکہ نئی نسل کے حوالے سے پریشان کن خبر دیتا ہے۔اگر موجودہ سطح پر انسداد منشیات کو نظرانداز کیا گیا تو آنے والے سالوں میں اس کے مزید خوفناک نتائج نکلیں گے۔

 

2018 کے سروے کے نتائج، بقول شہریار آفریدی:

 

اس سے قبل سال 2018 میں اس وقت کے وزیر مملکت شہریار آفریدی نے انکشاف کیا تھا کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں 75  فیصد لڑکیاں اور  45 فیصد لڑکے آئس نشہ کرتے ہیں۔

اگرچہ ان کے اس بیان پر شدید تنقید بھی ہوئے تھی۔ تاہم شہریار آفریدی نے واضح کیا تھا کہ وہ یہ دعویٰ ایک سروے کی بنیاد پر کر رہے ہیں۔

تاہم یہ سروے کس نے کیا اور سروے میں کیا طریقہ کار اپنایا گیا ، یہ انہوں نے واضح نہیں کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button