گزشتہ روز برکھا دت نامی بھارتی صحافی نے مریم نواز اور نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد انڈین صحافی نے اپنے پلیٹ فارم موجو سٹوری کیلئے ایک سٹوری بنائی جس میں انہوں نے اس ملاقات کا احوال بتایا۔
یوں تو یہ ایک تفصیلی ویڈیو تھی لیکن اس ویڈیو کا سب سے اہم نقطہ یہ ہے جسے پاکستانی صحافی مہر بخاری نے بھی واضح کیا، جہاں برکھا دت رپورٹ کرتی ہیں کہ پچھلی حکومت کی طرف سے پاکستان کا موقف یہ تھا کہ جموں و کشمیر میں 370 کو منسوخ کرنے کے بعد، جب تک اس محاذ پر کچھ تبدیل نہیں ہوتا، بات چیت دوبارہ شروع نہیں کریں گے۔۔۔ لیکن نواز شریف نے کسی بھی قسم کی پیشگی شرط کے طور پر اس کا حوالہ نہیں دیا ہے بلکہ وہ اس امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان کی خواہش ہے کہ وزیر اعظم مودی یہاں ہوتے۔
یاد رہے کہ پاکستان کا اصولی مؤقف یہی رہا ہے کہ آرٹیکل 370 کو دوبارہ بحال کر کے کشمیر کو اس کی اصلی حالت میں لانے تک بات چیت نہیں ہوگی۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں نواز شریف کی جانب سے دیا گیا ہے جب شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے اور اس میں وزیر خارجہ جے شنکر انڈیا کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ شنکر واضح کر چکے ہیں کہ اس میں صرف ایس سی او سمٹ میں انڈیا کا مؤقف رکھا جائے گا اور باہمی تعلقات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:رتن ٹاٹا ؛ بھارتی صنعت کا اہم ستون گر گیا
برکھا دت نے اپنی ویڈیو سٹوری میں نواز شریف کے ماضی کے بیانات بھی شیئر کیئے جسے انڈیا اپنے حق میں استعمال کرتا آیا ہے۔
نواز شریف کی برکھا دت سے ملاقات پر پی ٹی آئی کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ ایک ماہ قبل انڈین صحافی سے واٹس ایپ رابطے پر رؤف حسن پر غداری جیسے مقدمے کاٹے گئے تو آج نواز شریف خود کس حیثیت میں مل رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت بسرا نے اس حوالے سے لکھا کہ رؤف حسن پر دہشت گردی کا پرچہ اس لیے درجہ ہوا تھا اس نے واٹس ایپ پر بھارتی صحافی سے رابطہ کیا۔ آج دیکھ لیں بھارتی صحافی برکا دھت جاتی امرا میں مریم صفدر اور نواز شریف کے گھر پر بیٹھی ہوئی ہے کوئی پرچہ شرچا ؟