ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والے ہر 1000 بچوں میں سے 55 بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ نومولود بچوں کی شرح اموات کی اس بڑی تعداد کی ایک وجہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے ہیں جنہیں زیادہ نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن ضروری نگہداشت نہ ملنے پر نومولود بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
اس شرح اموات کو کم کرنے کیلئے یونیسف نے ایک طریقہ کار فروغ دینے کا پروگرام شروع کیا ہے جسے کینگرو مدر کیئر کا نام دیا گیا ہے۔ اس طریقہ کار میں ماں نومولود بچے کو ایک کمبل میں اپنے جسم کے ساتھ لپیٹ کر رکھتی ہے ۔ یہ ایک آزمودہ نسخہ اور اسے کینگرو مدر کیئر کا نام اس لئے دیا جاتا ہے کیونکہ اس میں ماں بچے کو اپنے جسم کے ساتھ اس طرح لگا کر رکھتی ہے جیسے ایک کینگرو اپنے بچے کو عمر کے ایک حصے تک اپنی بیلی میں رکھتا ہے۔
اس طریقہ کار میں بچے ماں کے جسم سے حرارت پاتے ہیں اور پھر ان کا جسم خود درجہ حرارت کنٹرول کرنے لگتا ہے۔ اس طریقہ سے ماں اور بچے کا جذباتی تعلق بھی مزید مضبوط ہوتا ہے اور شرح اموات میں بھی کمی واقعہ ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:نومولود بچے اور ڈبے کا دودھ
اگرچہ کینگرو مدر کیئر کا طریقہ کار 6 سے 7 سال قبل پاکستان میں شروع کیا گیا تھا لیکن مناسب توجہ اور وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اس طریقہ کار سے ویسا فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا جیسے اٹھایا جانا چاہیے تھا۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں اب بھی نومولو بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے۔ یونیسف کے تعاون سے اس طریقہ کار کو مزید فروغ دینے سے ملک میں نومولود بچوں اور خاص طور پر قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جاسکتا ہے۔