واضح اکثریت کھو دینے کے بعد اتحادیوں کے سہارے حکومت بنانے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے کابینہ کا اعلان کر دیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر نریندر مودی کی نئی کابینہ میں کوئی مسلم رکن پارلیمنٹ شامل نہیں۔
گزشتہ دس سال میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بی جے پی کو توقعات کے برعکس کافی کم سیٹیں ملیں اور اپوزیشن اتحاد حکومت کافی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ اتحادیوں کے سہارے بننے والی حکومت میں کئی جماعتیں شامل تھیں اسلیئے توقع کی جارہی تھی کہ بھارتی آبادی کا نمایاں حصہ رکھنے والی مسلم کمیونٹی کو بھی کابینہ میں حصہ ملے گا تاہم ایسا نہ ہوسکا۔
اس سے قبل بھارتی انتخابات میں مسلم امیدواروں نے کئی سرپرائز بھی دیئے۔ ایسا ہی ایک حیران کن نتیجہ ریاست اوڈیشہ میں دیکھنے کو ملا جہاں صوفیہ فردوس نامی خاتون اپنے علاقے سے پہلی مسلم خاتون رکن اسمبلی منتخب ہوگئیں۔
ان کے والد محمد مقیم کانگریس کے ٹکٹ سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں اور رواں سال ہونےوالے الیکشن میں انہوں نے کانگریس کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لینا تھا۔ تاہم انتخابات سے تقریباً ایک ماہ قبل ہی انہیں علم ہوا کے وہ انتخابات لڑنے کیلئے نااہل قرار دیئے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: دہلی کے وزیر اعلیٰ آج جیل کیوں جا رہے ہیں؟
انتخابات میں 30 دن باقی تھے، ریاست میں کانٹے کا مقابلہ متوقع تھا لیکن امیدوار نااہل ہو چکا تھا۔ ایسے میں کانگریس نے انکی بیٹی صوفیہ فردوس کو انتخابات میں اتارنےکا فیصلہ کر لیا۔
تاہم انہیں ایک مسئلہ درپیش تھا وہ یہ کے چند دن باقی تھے اور بطور نئے امیدوار انہیں ووٹرز کو متوجہ کر کے اپنے آپ کو قابل اعتبار آپشن کے طور پر پیش کرنا تھا۔ ان کا مقابلہ تجربہ کار سیاستدانوں سے تھا لیکن انہوں نے بازی پلٹ دی۔
ایک طرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویداری اور دوسری طرف ملک میں نمایاں حصہ رکھنے والی مسلم آبادی کو مودی کی نئی کابینہ کا حصہ نہ بننے دینااس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ دور حکومت میں بھی مسلمانوں کو مودی سرکار سے اچھے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔
“نریندر مودی کی نئی کابینہ میں کتنے مسلمان اراکین ہیں؟” ایک تبصرہ