اسلام آباد میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک نیک دل اور اصول پسند انسان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ نرمی سے بات کی جائے تو وہ بھی بہت اچھے انداز میں پیش آتے ہیں، لیکن اگر انہیں کسی بات پر غصہ آجائے تو پھر خدا ہی آپ کو بچاسکتا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ہمیشہ ہر موقف کو کھلے دل سے سنا اور اختلافی رائے کا احترام کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ قاضی صاحب کے ساتھ کئی بار بینچ میں اختلاف رائے رکھتے تھے، لیکن قاضی صاحب نے ہمیشہ اُن کی بات کو سنجیدگی اور احترام سے سنا اور کبھی بھی ذاتیات میں نہیں آئے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے خطاب میں یہ بھی بتایا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں ایک ظہرانے کا اہتمام کیا گیا ہے، جو ان کے ذاتی خرچ پر ہے۔ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ قاضی صاحب کے جانے پر انہیں بہت افسوس ہے، اور ان سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ہے.
مزید پڑھیں:قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ، مفت ڈونٹ کی تقسیم کا اعلان
اختیارات کی تقسیم پر بات کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا نے کہ بطور چیف جسٹس ان کی پہلی ترجیح ملک کے دور دراز علاقوں کی ضلعی عدلیہ پر فوری توجہ دینا ہوگا اور ملک میں اختیارات کی منصفانہ تقسیم اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
یہ بات واضح رہے کہ قاضی فائز عیسیٰ آج اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں، اور جسٹس یحییٰ آفریدی کل چیف جسٹس آف پاکستان کی حیثیت سے عہدہ سنبھالیں گے۔ وہ پاکستان کے 30ویں چیف جسٹس ہوں گے اور ان کی مدت ملازمت آئندہ تین سال تک رہے گی۔