
پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمان، یہ دونوں باتیں ایک ساتھ سوچنے میں دقت ہوتی ہے۔ مولانا ماضی میں عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہتے رہے ہیں اور انکی پارٹی بارے میں تنقیدی کلمات ادا کرتے رہے ہیں۔اسی طرح تحریک انصاف بھی قائد جے یو آئی کو ڈیزل جیسے القابات سے پکارتی رہی ہے اور بانی پی ٹی آئی عمران خان باقاعدہ اس نام سے انکو پکارتے رہے ہیں۔
لیکن سیاست ناممکنات کاکھیل ہے اور ایسا ہی آجکل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ قائد جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی کے درمیان پگھلتی برف دیکھ کر گمان ہوتا ہے کہ ہم کہیں کوئی خواب تو نہیں دیکھ رہے۔
ایسا ہی آج اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران ہوا جب صحافیوں نے عمران خان سے مولانا فضل الرحمان سے متعلق سوال کیا تومیڈیا رپورٹس کے مطابق جو بتایا گیا اس میں بظاہر یہی نظر آیا کہ جیسے عمران خان مولانا سے ابھی بھی خوش نہ ہوں۔
تاہم اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد ہی پی ٹی آئی کے وکیل رہنما نعیم حیدر پنجھوتہ نے ایک ویڈیو بیان جاری کردیا جس میں انکا کہنا تھا کہ مولانا صاحب سے حوالے سے کچھ خبریں چل رہی ہیں کہ عمران خان ان سے ناخوش تھے۔
مزیدپڑھیں:آئینی ترمیم کا ووٹ نہ دینا مولانافضل الرحمان کا جرم بن گیا، کارروائی شروع
نعیم پنجھوتہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کے آئینی ترمیم کے موقع پر کردار ادا کرنے کو سراہا ہے۔ نعیم پنجھوتہ کی وضاحت کو دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ جیسے وہ کہنا چاہتے ہوں کہ خبردار ! مولانا کے بارے میں زبان سنبھال کر استعمال کریں۔
یہ گفتگو جس وقت میں کی جارہی تھی، اس وقت مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے گھر پہنچے ہیں جہاں ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا ہے اور اس میں بیرسٹر گوہر، رؤف حسن سمیت سابق صدر عارف علوی بھی شامل ہیں۔