
عمران خان سے سیاسی مخالفت ہونے کی وجہ سے اکثر شوکت خانم کینسر ہاسپٹل جیسا فلاحی منصوبہ بھی تنقید کی زد میں رہتا ہے۔
عمران خان کے سیاسی مخالفین ان پر شوکت خانم کے فنڈز میں خورد برد کا الزام لگاتے رہتے ہیں اور اس پیسے کو سیاست میں استعمال کرنے کے الزامات بھی لگاتے رہتے ہیں۔
یہی نہیں عمران خان کی مخالف سیاسی جماعتوں سے منسلک صحافی باقاعدہ طور پر شوکت خانم کینسر ہاسپٹل کے خلاف کیمپین بھی کرتے رہتے ہیں جس کا مقصد ہسپتال کیلئے فنڈز جمع کرانے کی حوصلہ شکنی کرنا ہوتا ہے۔
لیکن ہمیشہ ایسی کیمپین کے بعد اس کے برعکس کیمپین بھی ملتی ہے جس میں لوگ شوکت خانم کو عطیات دے کر سوشل میڈیا پر دیگر لوگوں سے بھی مانگ کرتے ہیں کہ وہ عطیہ کریں اور یوں ایک تحریک کی سی بن جاتی ہے۔
ایسے میں پی ٹی آئی کے چند مخالفین ایسے بھی ہیں جو کہ عمران خان سے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر شوکت خانم ہاسپٹل کیلئے اپنے سروسز دیتے رہتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ساتھ نوک جھونک میں رہنے والے صحافی اقرار الحسن نے بھی اپنی رضاکارانہ خدمات شوکت خانم کیلئے پیش کردیں۔
اقرار الحسن شوکت خانم کینسر ہاسپٹل کے رضا کار بن گئے:
اقرار الحسن شان رمضان پروگرام میں وسیم بادامی کے ساتھ ہوسٹ کر رہے تھے جبکہ اس میں مہمان کے طور پر ڈاکٹر عاصم یوسف مدعو تھے جو کہ شوکت خانم ہاسپٹل کے چیف میڈیکل آفیسر ہیں۔
اس موقع پراپنی رضاکارانہ خدمات شوکت خانم ہاسپٹل کے سپرد کرتے ہوئے اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ ” شوکت خانم کینسر اسپتال کے لیے میں آج سے رضاکار کے طور پر کام کروں گا۔ یاد رکھئیے سیاسی لیڈر انسان ہوتے ہیں فرشتے نہیں، آپ ان سے کسی بات پر اختلاف بھی کر سکتے ہیں اور اتفاق بھی لیکن کسی بھی صورت میں شوکت خانم اسپتال جیسے شاندار ادارے پر کوئی حرف نہیں آنے دینا چاہیے۔”
مزید پڑھیں: گوہر اور کبریٰ سے اگلے سال ننھے مہمان متعلق سوال، فہد مصطفیٰ پر تنقید
اقرار الحسن نہ ڈاکٹر عاصم یوسف کے سامنے اپنی رضاکارانہ خدمات پیش کرتے ہوئے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ملک میں اور بیرون ملک فنڈ ریزنگ ایونٹس میں شرکت کیلئے میسر ہوں گے۔
یاد رہے کہ شوکت خانم کیلئے فنڈ ریزنگ کیلئے پاکستان سیمت دنیا بھر میں ایونٹس ہوتے رہتے ہیں جس میں شوبز، میڈیا سمیت دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات اپنی رضاکارانہ خدمات سر انجام دیتی رہتی ہیں۔
شوکت خانم کے فنڈز میں شفافیت کیسی معلوم کی جائے:
شوکت خانم کینسر ہاسٹپل کے سیاسی مخالفین اکثر ہسپتال کے فنڈز میں خورد برد کا الزام لگاتے رہتے ہیں تو اس حوالے سے بھی اقرار الحسن نے ڈاکٹر عاصم یوسف سے سوال کیا کہ لوگ کیسے جان سکتے ہیں کہ ان کا پیسہ مستحق لوگوں تک پہنچ رہا ہے؟ یعنی کہ شفافیت کا کیا معیار ہے؟
اس پر ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ اس کو پرکھنے کا ایک عام سا طریقہ یہ ہے کہ 1989 سے لے کر پچھلے سال تک شوکت خانم ہاسپٹل کے تمام آڈٹ شدہ مالی اکاؤنٹس (Financial Accounts) کی تفصیلات ویب سائٹ پر موجود ہیں۔