ممکنہ طور پر ملٹری حراست میں دیئے جانے کا ڈر، عمران خان نے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کر دیئے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے 9 مئی کے کیسز میں ممکنہ طور پر ملٹری حراست میں دیئے جانے کو روکنے کیلئے استدعا کی کہ ان کے مقدمات سول عدالتوں میں چلنے دیئے جائیں۔
یاد رہے کہ عمران خان خود بھی بارہا اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر خارجہ خواجہ آصف اور ن لیگی رہنما سینیٹر عرفان صدیقی بھی عمران خان کے فوجی عدالتوں کے ٹرائل بارے خبردار کر چکے ہیں۔
تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست پر اعتراضات عائد کر دیئے گئے ہیں۔ کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر کے مطابق عمران خان کی ممکنہ ملٹری حراست میں دینے سے روکنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے 4 اعتراضات عائد کر دئیے
پہلا یہ کہ کسی مخصوص ایف آئی آر کا حوالہ دیئے بغیر عمومی ریلیف کیسے مانگا جا سکتا ہے؟ دوسرا درخواست کے ساتھ کوئی آرڈر یا دستاویز نہیں لگائی گئی ۔ تیسرا پنجاب کے مقدمات پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست کیسے دائر ہو سکتی ہے ۔ اور چوتھا یہ کہ ملٹری کورٹس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التواء ہوتے ہوئے ہائیکورٹ میں درخواست کیسے دائر ہو سکتی ہے؟
مزید پڑھیں:مخصوص نشستوں کیس فیصلے پر سیاستدان چپ اور صحافی لڑکیوں رہے
عمران خان کے وکیل انتظار حسین پنجھوتہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ملٹری ٹرائل روکنے کے لیے دائر درخواست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقرر کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ کہا گیا ہے چھٹیوں میں اس نوعیت کے مقدمات جن میں کوئی ارجنٹ معاملہ نہ ہو مقرر نہیں کئے جاسکتے۔
انتظار پنجھوتہ کا کہنا تھا کہ ہم نے سٹاف اور عملے سے واضح طور پر کہا کہ عمران خان کو غیر قانونی حراست کا خطرہ ہے اور کسی کی غیر قانونی حراست میں جانے سے روکنے سے زیادہ ارجنٹ کوئی کیس نہیں ہو سکتا ۔ لیکن ابھی تک یہی جواب ہے کہ چھٹیوں کے بعد مقرر کیا جائیگا۔