ملٹری عدالت

ملٹری عدالت سے سزا یافتہ ملزمان کی ضمانت کا کیا بنے گا؟

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے ملٹری عدالت کو 9 مئی کے 85 ملزمان کے کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے بعد اب سوال پیدا ہوتا ہے ملٹری عدالت سے سزائیں سنائے جانے کے بعد کیا ہوگا؟ شہری کیا ملٹری حراست میں رہیں گے؟ ضمانتوں کا کیا پروسیجر ہوگا؟
اس حوالے سے کئی سوالات کا سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اپنے شارٹ آرڈر میں جواب دے دیا ہے۔ کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر کا کہنا ہے کہ سویلینز کے ملٹری ٹرائلز کیسز میں آئینی بنچ کے آرڈر مختصر مطلب یہ ہے کہ 85 میں جو بری ہوں گے وہ گھر جائیں گے جن کو سزائیں ہوں گی وہ ملٹری حراست سے نکل کر متعلقہ جیلوں میں منتقل ہو جائیں گے وہیں سزائیں کاٹیں گے ساتھ ہی سزائیں چیلنج بھی کر سکیں ضمانتیں بھی ہائیکورٹس سے کرا سکیں گے۔
ثاقب بشیر کا مزید کہنا تھا کہ ملٹری حراست میں موجود 9 مئی کے 85 ملزمان میں سے جن کی سزا 3 سال ہو گی ان کو ہائیکورٹس سے فوری ضمانتیں ملنے کے واضع امکانات ہیں کیونکہ 19 ماہ کی سزائیں وہ پہلے ہی کاٹ چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:عام شہری فوجی عدالتوں کے رحم و کرم پر ،آئینی بینچ کا تاریک ساز فیصلہ

اسی طرح جن کی سزائیں 5 سال ہوں گے ان کی بھی ضمانتیں ہونے کے امکانات بھی موجود ہیں پھر جن کی سزائیں 7 سال ہوں گی ان کی ضمانتیں ہونے کے امکانات بھی جلد یا کچھ وقت بعد ہونے کے موجود ہیں کیونکہ یہ سب 19 ماہ کی سزائیں پہلے ہی کاٹ چکے ہیں۔
اس کے علاوہ ملٹری کورٹس سے فیصلے آنے کے بعد ان کے خلاف اپیلیں ہائیکورٹس میں ہوں گی۔ ساتھ ہی سزا معطل کرکے ضمانت کر رہائی کی درخواستیں دائر ہوں گے۔
ضمانت ملنے کی سب سے اہم اور بڑی گراؤنڈ یہ ہوتی ہے کہ ملزم اس سے پہلے کتنی سزا پہلے ہی کاٹ چکا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں