مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی قرارداد منظور

جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں آئینِ ہند کے تحت علاقے کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنے کے لیے آرٹیکل 370 کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ قرارداد اکثریتی ووٹ سے منظور کی گئی، حالانکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکان نے بھرپور مخالفت کی۔یہ قرارداد نیشنل کانفرنس (این سی) کے رہنما اور جموں و کشمیر کے ڈپٹی چیف منسٹر چوہدری سرندر سنگھ نے پیش کی۔
قرارداد میں اسمبلی نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور آئینی تحفظات کو بحال کرے، جنہیں 2019 میں ختم کر دیا گیا تھا۔
چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ آرٹیکل 370 کی بحالی کی کوششیں جموں و کشمیر کے عوام کی جائز امنگوں کا احترام کرتے ہوئے قومی اتحاد کو برقرار رکھنے پر مبنی ہونی چاہئیں۔
قرارداد میں ایک متوازن حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے جس میں علاقے کے رہائشیوں کے حقوق اور خواہشات کو ترجیح دی جائے۔تاہم، بی جے پی کے اراکین نے اس قرارداد کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ یہ دن کے ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا۔انہوں نے اسمبلی میں اس قرارداد کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
مزید پڑھیں:بھارتی قید میں حریت رہنما یاسین ملک کے حوالے سے تشویشناک خبر
اس ہنگامہ آرائی کے باوجود، اسپیکر عبدالرحمٰن رادھا نے ووٹنگ جاری رکھی اور قرارداد منظور کر دی گئی، جو کہ علاقائی جماعتوں اور مرکزی حکومت کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلاف کو ظاہر کرتی ہے۔
اس قرارداد کا منظور ہونا جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت اور اس کے سیاسی مستقبل پر جاری بحث میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔
یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا تھا جس کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
جموں کشمیر اسمبلی سے منظوری صرف علامتی حد تک کا درجہ رکھتی ہے کیونکہ اس وقت بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی برسرِ اقتدار ہے اور مودی اس قرارداد سے چند روز قبل ہی اس یہ واضح کر چکے ہیں کہ وہ اپنا 5 اگست 2019 کا متنازع فیصلہ واپس نہیں لیں گے۔