دوستو غذائی ماہرین کے مطابق انسانی صحت کیلئے سبزیوں، دالوں، دودھ اور پھلوں کے علاوہ ہفتے میں 2 بار گوشت کا استعمال انتہائی ضروری ہے کیوں کہ اس سے غذا کا انتہائی اہم جزو پروٹین حاصل کی جاتی ہے. گوشت چاہے بڑا ہو یا چھوٹا اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سرور کونین محمّد مصطفیٰ صلی الله علیہ وسلم نے اسے نہایت پسند فرمایا اور اسے دنیا و آخرت کے کھانوں کا سردار قرار دیا ہے.
یہی وجہ ہے کہ مسلمان دنیا خاص کر پاکستان میں ہر گھرانہ اپنی پسند، حثیت و اسطاعت کے مطابق مختلف جانوروں کا گوشت بازار سے خرید کر اسے طرح طرح کے کھانوں میں استعمال کرتے ہیں. کبھی آلو گوشت تو کبھی کدو گوشت، تکہ بوٹی تو کبھی سالم بکراغرض پاکستان کا شمار گوشت خورمیں سب سے پہلے ہوتا ہے.
لیکن کیا آپ نے کبھی اس سوال پر غور کیا ہے کہ جس چھوٹے بڑے گوشت کو ہم بے حد شوق سے کھاتے ہیں وہ منگل اور بدھ والے روز کیوں نہیں ملتا؟ آخر ان دنوں ایسا کیا ہوا تھا کہ اس کی خرید و فروخت پر ان دو دنوں میں سختی سے پابندی ہے اور خلاف ورزی کرنے والے قصائی کو بھاری جرمانہ و جیل کی سزا ملتی ہے؟
منگل اور بدھ کے روز چھوٹے بڑے جانور کا گوشت نہ بیچنے کے پیچھے 3 نظریے پائے جاتے ہیں جنہیں ایک ایک کر کے ہم آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں:
ہابیل اور قابیل کا جھگڑا اور گوشت کا ناغہ
اس حوالے سے پہلا نظریہ جواکثر قصائی حضرات اور عام لوگوں میں پایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ ہم سب اور اس دنیا کے تمام انسانوں کے باب حضرت آدم ؑ کے دوبیٹوں ہابیل اورقابیل کے درمیان جب جھگڑاہوا تویہ اتنا شدت اختیار کر گیا کہ قابیل نے ایک نہایت وزنی پتھر ہابیل کے سر پر دے مارا جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا. یہ دنیا کا پہلا قتل تھا اور اس وہ منگل کا دن تھا ۔چونکہ قابیل کو معلوم نہیں تھا کہ انسان کے مرنے کے بعد اس کی لاش کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے لہٰذا وہ منگل اور بدھ دو دن تک لاش کو اٹھائے پھرتا رہا کہ اسے کیسے ٹھکانے لگاؤں. اسی وجہ سے پاکستان میں بہت سے لوگ منگل کو خون کا دن خیال کرتے ہیں جبکہ قصائی حضرات منگل اوربدھ کے روز کوئی بھی جانور ذبح نہیں کرتے۔
مزید پڑھیں:خود کشی کرنے والے پرندے
قصائیوں کی تھکاوٹ اور گوشت کا ناغہ
اس حوالے سے دوسرا نظریہ یہ پایا جاتا ہے کہ قصائی حضرات جانور ذبح کر کر کے تھک جاتے ہیں اسلئے دوسرے شعبوں کی طرح اس شعبے سے منسلک حضرات بھی ہفتے میں دو دن کی چھٹی کرتے ہیں تاکہ اپنے جسموں کو خاطر خواہ آرام دے سکیں لیکن دوستو یہ نظریہ کمزور لگتا ہے اور اس پر یقین کرنا تھوڑا مشکل ہے.
جانوروں کی کمی اور گوشت کا ناغہ
منگل اور بدھ کے روز گوشت کا ناغے پر تیسرا نظریہ جو حقیقت سے قریب ترین لگتا ہے وہ یہ ہے کہ صدر ایوب خان کے دور میں پاکستان میں مویشی و مال بردار جانوروں کی خاصی کمی ہو گئی تھی اور ان دنوں دیری فارمنگ کا بھی کوئی تصور نہیں پایا جاتا تھا لہذا عوام کو گوشت خرینے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا. اسی وجہ سے حکومت نے ہفتے کے دو روز یعنی منگل اور بدھ کو گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی لگا دی تاکہ جانوروں کی تعداد بھی مناسب رہے اور عوام کو بھی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے.
اگر یہ پابندی حضرات آدم علیہ السلام کے بیٹے ہابیل کے قتل کی وجہ سے ہوتی تو پوری مسلمان دنیا میں اس پر عمل کیا جاتا یا پھر کوئی قصائی اس پر عمل کرتا اور کوئی نہیں. نہ ہی حکومت دکانیں کھولنے پر پابندی لگاتی یا بھاری جرمانے سزا کے طور پر نہ رکھتی.
جب یہ قانون نافذ کیا گیا تو اس وقت دکانیں بھی کم تھیں اور جانور بھی لہٰذا گوشت کی قلت اور اس کی طلب رسد میں توازن کو برقرار رکھنے کیلئے اس پابندی پر قصائیوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا. لیکن اب قصائی حضرات اس پابندی پر خوش نظر نہیں آتے کیوں کہ لگاتار دو دن چھٹی کرنے سے اُن کی کمائی بہت کم ہو گئی ہے. جبکہ دوسری جانب مُرغی کا گوشت بیچنے والے ہفتے کے ساتوں دِن کمائی کرتے ہیں. منگل اور بدھ کے روز ناغے کی وجہ سے اُن کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں. لہٰذا حکومت کو اس بات کا خیال کرتے ہوے یہ پابندی ختم کر دے یا پھر اسے ایک دِن تک محدود کر دے تاکہ قصائیوں کا معاشی نقصان نہ ہو.