اہم خبریں

لنکڈ ان اکاؤنٹ کرائے پر دینا نوجوان کو جیل لے گیا

اپنا لنکڈ ان اکاؤنٹ کرائے پر دیں اور ماہانہ 25،000 کمائیں ، آپکو کام نہیں کرنا پڑے گا۔

اگر آپ سوشل میڈیا پر ایکٹو ہیں تو آپ نے اشتہار ضرور دیکھا ہو گا جس میں یہ آفر کی جاتی ہے کہ آپ اپنا لنکڈان اکاؤنٹ کرائے پر دے دیں۔

ان اشتہارات میں اچھی خاصی رقم دینے کی آفر بھی کی جاتی ہے۔

ظاہر ہے کہ آجکل کے ڈیجیٹل فراڈ سے محتاط انسان ایسا ضرور سوچے گا کہ اس کا لنکڈ ان اکاؤنٹ جو کہ اس کی ذاتی معلومات رکھتا ہے وہ بھلا کرائے پر دینے کا کسی کو کیا فائدہ ہوگا؟

لیکن سادہ لوح لوگ اس جھانسے میں آجاتے ہیں اور اپنا اکاؤنٹ کرائے پر دے دیتے ہیں۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ لنکڈ ان اکاؤنٹ کرائے پر دینا آپ کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور یہ آپ کو جیل کی ہوا بھی کھلا سکتا ہے۔

 

لنکڈ ان اکاؤنٹ کرائے پر دینے کی سزا، نوجوان جیل پہنچ گیا:

 

لنکڈ ان اکاؤنٹ کرائے پر دینے سے جیل میں قید کی سزا؟ جی ہاں ! یہ حقائق پر مبنی کہانی ہے جو اس وقت سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہی ہے۔

یہ کہانی فرحان نجیب نامی ایک نوجوان کی ہے کہ انڈین حیدرآباد سے تعلق رکھتا ہے۔

فرحان نجیب، حیدرآباد کا 28 سالہ فری لانس گرافک ڈیزائنر تھا، جو گھر بیٹھے اضافی آمدنی کے طریقے تلاش کر رہا تھا۔

ایک دن وہ ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اسکرول کر رہا تھا کہ اُس کی نظر ایک اشتہار پر پڑی جس میں لکھا تھا:

"اپنا verified LinkedIn اکاؤنٹ کرائے پر دیں اور ہر مہینے 25,000 کمائیں — کوئی کام نہیں کرنا ہوگا۔”

فرحان کو پہلے تو شک ہوا، لیکن اشتہار میں سب کچھ قانونی اور محفوظ ظاہر کیا گیا تھا۔ اُس نے اشتہار دینے والے شخص سے رابطہ کیا، جس نے اسے یقین دلایا کہ  ویریفائیڈ لنکڈ ان پروفائلز صرف بین الاقوامی کلائنٹس کا اعتماد جیتنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔

 

مزید پڑھیں: ایک بار پھر ایکس پر پابندی کے بادل منڈلانے لگے

 

بتایا گیا کہ آپ کا اکاؤنٹ صرف  کمیونیکیشن  کے لیے استعمال ہوگا، اور کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں ہوگی۔

کچھ دن کی بات چیت کے بعد، فرحان نے اپنا لنکڈ ان  لاگ ان، ای میل اکاؤنٹ اور شناختی دستاویزات فراہم کر دیں۔

پہلے مہینے اسے وعدے کے مطابق 25,000 موصول ہوئے۔ سب کچھ نارمل لگا۔

لیکن دوسرے مہینے اچانک اُس کا لنکڈ ان  اکاؤنٹ بند ہو گیا۔ جب اُس نے لاگ ان کرنے کی کوشش کی، تو سسٹم نے بتایا کہ اکاؤنٹ پر مشکوک سرگرمیوں کی وجہ سے اسے  مستقل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ اُس شخص سے دوبارہ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، مگر وہ غائب ہو چکا تھا۔

 

فرحان کی گرفتاری اور عدالتی فیصلہ:

 

دو ماہ بعد، فرحان کو  پولیس اسٹیشن سے کال آئی۔ پولیس نے بتایا کہ اُس کے لنکڈ ان  اکاؤنٹ سے ایک امریکی کمپنی کے ساتھ 5,000 ڈالر کا پروجیکٹ سائن کیا گیا تھا، لیکن وہ پروجیکٹ ڈیلیور نہیں ہوا۔ کمپنی نے فراڈ کی شکایت درج کروا دی تھی۔

فرحان نے وضاحت دی کہ اس نے تو صرف اکاؤنٹ کرائے پر دیا تھا، اُسے اس ڈیل کا کچھ علم نہیں۔ لیکن پولیس کے پاس تمام ڈیجیٹل شواہد موجود تھے: IP لاگز، لاگ ان ٹائمز، ای میلز، سب کچھ اُس کی شناخت سے جڑا ہوا تھا۔

نتیجے میں فرحان کو عدالت سے سمن ملا، کچھ دنوں کے لیے حراست میں بھی رکھا گیا۔ عدالتی کارروائی کے دوران جج نے کہا کہ اگرچہ فرحان نے براہِ راست فراڈ نہیں کیا، لیکن اُس نے اپنی ڈیجیٹل شناخت لاپرواہی سے دے کر جرم میں مدد کی۔

عدالت نے اُسے 5,000 ڈالر کی رقم واپس کرنے اور تقریباً  95,000  انڈین روپے کے قانونی اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا۔

یہ واقعہ اُس کے کیریئر پر بہت منفی اثر ڈال گیا۔ اُس کی  لنکڈ ان پروفائل بند ہو گئی، آن لائن ساکھ تباہ ہو گئی، کلائنٹس کا اعتماد ختم ہو گیا، اور اس کا نام اب کریمینل ریکارڈ   میں آتا ہے جس کی وجہ سے بین الاقوامی پراجیکٹس حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا۔

 

فرحان کی کہانی میں نوجوانوں کیلئے پیغام:

 

اس کہانی سے ہمارے لئے ایک سبق ہے کہ آن لائن دنیا میں کسی بھی قسم کا فراڈ ہو سکتا ہے۔ اس لئے ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا چاہیے۔

یاد رکھیں کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس آپ کے ڈیجیٹل شناختی کارڈ ہیں، اور اگر ان کا کوئی غلط استعمال ہو گا تو اس کے ذمہ دار آپ ہی ٹھہرائے جائیں گے۔

اس لئے تھوڑے سے مالی فائدے کیلئے اپنا پورا کیرئیر داؤ پر مت لگائیں۔

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button