
نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے اعلان کیا ہے کہ حکومت 11 جنوری کو ملک بھر میں 10,000 ای روزگار مراکز کے قیام کے لیے ایک منصوبہ شروع کرنے جا رہی ہے جو فری لانسرز اور اسٹارٹ اپس کے لیے جدید ترین سہولیات سے آراستہ ہوں گے۔
نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ اس تاریخی اقدام کا مقصد تقریباً 1.5 ملین فری لانسرز کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنا ہے، جن کے پاس کام کی مناسب جگہیں نہیں ہیں۔ڈیجیٹل لینڈ اسکیپ میں ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے ضروری ٹولز اور ماحول سے لیس فری لانسرز وقت کی ضرورت ہے۔
وزیر نے واضح کیا کہ مشترکہ ای روزگار مراکز کے قیام سے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔عمر سیف نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کاروباری بنیں کیونکہ وہ ای روزگار کے ذریعے آسانی سے ماہانہ زیادہ کما سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں، نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ 7 جنوری سے ایک اور پروجیکٹ شروع کیا جائے گا جس سے آئی ٹی گریجویٹس کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے معیاری ٹیسٹ متعارف کرایا جائے گا تاکہ ان کی صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جا سکے اور انھیں انٹرن شپ کی پیشکش کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا میڈیکل طلبہ کو بڑا ریلیف
جو لوگ ٹیسٹ پاس کرتے ہیں انہیں آئی ٹی انڈسٹری میں لازمی انٹرنشپ دی جائے گی۔ پاکستانی یونیورسٹیاں ہر سال لگ بھگ 75,000 آئی ٹی گریجویٹ تیار کرتی ہیں، جن میں سے صرف 3000 آئی ٹی کمپنیوں میں ملازمت حاصل کر پاتے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے آئی ٹی کمپنیوں کو اپنی آمدن کے 50 فیصد ڈالر اکاؤنٹس میں رکھنے کی اجازت دینے کے بعد آئی ٹی کی برآمدات 4 ارب ڈالر تک بڑھ جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مہارت سے بااختیار بنانا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کی وزارت ان تمام منصوبوں پر کام کر رہی ہے جو نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کریں گے۔یہ آئی ٹی سکلز کی فراہمی اور ہنر مند افرادی قوت کو بااختیار بنا کر پاکستان کو تعلیم کے میدان میں آگے لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے نوجوان فری لانسرز کو بلا سود قرضے دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔