5 نومبر سے امریکہ میں انتخابی معرکہ سجنے کو ہے جس میں ڈیمو کریٹ کی امیدوار کملا ہیرس اور رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ یہ الیکشن نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر کیلئے اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ امریکہ کا خطے میں اثر و رسوخ ہونے کی وجہ سے نئے آنے والے صدر کی ترجیحات کا تعین ہی مختلف ممالک پر اثر انداز ہوتا ہے۔
جہاں دوسرے ممالک اس الیکشن پر نظر رکھے ہیں وہیں پاکستان میں بھی اس الیکشن کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے اور خصوصاً پاکستان تحریک انصاف اس معاملے میں زیادہ پر جوش دکھائی دے رہی ہے جس کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ یہ الیکشن جیت جائیں گے اور اس کے بعد وہ عمران خان کی رہائی میں کردار ادا کریں گے۔
یہ دعویٰ پی ٹی آئی کے کئی اراکین کھلم کھلا کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ چند روز قبل ایک نجی چینل کے شو میں جب پی ٹی آئی کے وکیل رہنما لطیف کھوسہ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ عمران خان کو رہا کراسکیں گے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ 100 فیصد۔
مزید پڑھیں:امریکی صدارتی مباحثوں میںافغانستان کا ذکر نہ ہونا کس طر ف اشارہ
صرف پی ٹی آئی ہی نہیں، ن لیگ کے ایک رکن یہ دعویٰ اس وقت سے دہرا رہے ہیں جب یہ پی ٹی آئی کے کسی رکن کی زبان پر نہیں آیا تھا۔
یہ دعویٰ کرنے والے ہیں سینیٹر مشاہد حسین سید جو عمران خان کے 2019 کے دورہ امریکہ کے تناظر میں یہ کہتے پائے گئے ہیں کہ ٹرمپ کے آنے سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا۔
تاہم یہ بات بھی قابل غور ہے کہ کوئی بھی ملک چاہیے کتنے بھی دوستانہ مراسم کیوں نہ ہوں، وہ کسی دوست ملک کو کسی رہنما کی رہائی کا آن دی ریکارڈ نہیں کہہ سکتا۔ اس میں پردے کے پیچھے چیزیں چلتی ہیں اور اس کا اثر نظر بھی آتا ہے۔
ماضی میں نواز شریف کو ریلیف دلانے کیلئے بھی کئی دوست ممالک ایکٹو رہے ہیں جن میں سعودی عرب بھی شامل ہے۔