سموگ

کیا صرف لاک ڈاؤن اور سکول بند کرنا ہی سموگ کا حل ہے

گزشتہ کئی سالوں سے سموگ لاہور کا مسلسل بڑا مسئلہ بن کے سامنے آرہا ہے۔ سردیوں کی آمد کا ڈنکا بجتے ہیں باغوں کا شہر لاہور سموگ سے دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں اولین نمبروں میں آنے لگتا ہے۔
اس کے بعد صوبائی حکومت جاگتی ہے، چند دن کیلئے تعلیمی ادارے بند ہوتے ہیں۔ اینٹوں کے بھٹے ، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں اور فصلوں کی باقیات جلانے والے حکومتی کارروائیوں کی نظر ہوتے ہیں اور اگلے سال کیلئے پہلے سے پلاننگ کرنے کے عزم کے ساتھ معاملہ اگلے سال پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
تاہم ہمیں سمجھنا ہوگا کہ صرف لاک ڈاؤن کرنے اور گنے چنے لوگوں کو جرمانے کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ فضائی آلودگی صرف سردیوں کے دو تین ماہ کی کہانی نہیں، یہ سال بھر کی محنت ہے جس سے نظر نہیں چرائی جاسکتی۔
سموگ کے کنٹرول کیلئے ہمیں پریکٹیکل اقدامات اٹھانا ہوں گے جس کے لئے ہمیں دنیا کے ان ممالک کی مثالیں فالو کرنا ہوں گی جو اس عمل پر قابو پانے کا تجربہ رکھتے ہیں۔
2013 میں چین کے دارالخلافہ بیجنگ میں 5 سالہ ایکشن پلان سامنے رکھا گیا جس میں ٹرانسپورٹ کے شعبے کو زیادہ ٹارگٹ کر کے اس میں بہتری لانے کی کوشش کی گئی۔
یہاں عملی اقدامات کرنے کیلئے شہریوں کی الیکٹرک گاڑیوں تک رسائی آسان بنا دی گئی جبکہ ایندھن تک رسائی کو مشکل بنا دیا گیا۔
اسی طرح ٹرکوں اور دیگر ہیوی ٹریفک کو گنجان آباد علاقوں کی بجائے متبادل راستے اپنانے کا کہا گیا۔ بائیک شیئرنگ سکیم کی حوصلہ افزائی اور ترغیب دی گئی۔
ان اقدامات کے نتیجے میں 2017 کے آخر تک صاف ہوا نظر آنا شروع ہو گئی۔سالانہ اوسط PM2.5 کی کنسنٹریشن بھی 2013 کے مقابلے میں 35فیصد کم ہوکر 58 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر رہ گئی۔

مزید پڑھیں:‌لاہور کے پرائیوٹ سکولوں کا سموگ کم کرنے کا سکول کارپول پروگرام

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، سلفر ڈائی آکسائیڈ کی ارتکاز میں بھی 1998 کی سطح سے 93 فیصد سے زیادہ کمی آئی اور نائٹرس ڈائی آکسائیڈ میں تقریباً 38 فیصد کمی واقع ہوئی۔
تاہم ایسی پالیسی کا مقصد یہ نہیں کہ چند فیصد بہتری نظر آئے تو چپ کر کے بیٹھ جانا چاہیے۔ یہ پالیسی کا تسلسل ہے جو اس آفت سے مکمل جان چھڑانے میں مددگار ہو سکتا ہے۔
پاکستان کو بھی سموگ پر قابو پانے کیلئے چند دن کے لاک ڈاؤن، سکول بند کرنے اور چند جگہ جرمانے کرنے سے ہٹ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے تا کہ باغوں کا شہر ایک بار پھر باغوں کا شہر بن سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں