معاف-کرنا

کسی کو معاف کرنے کا کیا مطلب ہے؟

مشہور مصنف، مفکر اور ایجوکیشنل سائیکالوجسٹ سلمان آصف صدیقی کہتے ہیں کہ کسی کو معاف کرنے کا مطلب ہے کہ آپ اس کی وہ بات جس سے آپ کو تکلیف پہنچی، اسے بھلانے کی شعوری کوشش کریں گے۔
سلمان صدیقی کہتی ہیں کہ معاف کرنا لیکن بات کو ناں بھلانا دراصل معاف نہ کرنا ہے۔ اس لئے ہمیں اس بات کو بھلانے کی شعوری کوشش کرنا ہوگی۔
اس حوالے سےایک اصولی بات یہ ہے کہ بعض اوقات زیادتی کرنے والے کی زیادتی اتنی بڑی ہوتی ہےکہ اسے بھلانا آسان نہیں ہوتا۔ خصوصاً ایسے وقت میں جب اس شخص سے دوبارہ آمنا سامنا بھی رہے۔
ایسی حالت میں ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام میں قطع تعلقی کی ممانعت ہے۔ ایسے میں اگر ہم کسی شخص کو معاف کر دیا ہے لیکن اس کی زیادتی کا نقش ہمارے ذہن سے نہیں جا رہا تو ہمیں یہ شعوری کوشش کرنا ہوگی کہ جب اس سے دوبارہ سامنا ہو تو اس وقت اس کی پرانی بات ذہن میں نہ چل رہی ہو۔
آپ نے اس شخص کو معاف کر دیا ہے تو جب تک وہ بات آپ کے ذہن میں اس سطح پر نہیں آجاتی کہ اسے دوبارہ سوچنا آپکو تکلیف نہیں دیتا تو اس وقت تک آپ اس شخص سے جب بھی ملیں تو ذہن کو اور طرف مائل کرنے کی کوشش کریں۔
اسی طرح والدین بھی عموماً بچوں کے ساتھ یہ رویہ اپناتے ہیں جو بچوں کی پرورش کیلئے نقصان دہ ہے اور انہیں بغاوت پر ابھارتا ہے۔

مزید پڑھیں:‌ایئر پورٹ پہ زیادہ دیر گلے ملنے پر پابندی عائد

والدین بچوں کو معاف کر دیتے ہیں، لیکن اگلی بار جب پھر وہ کوئی شرارت کرتے ہیں تو والدین اپنی قوت حافظہ سے وہ ساری باتیں دوبارہ بچے کے سامنے رکھ دیتے ہیں جو اس نے ماضی میں کی ہوتی ہیں اور ان پر ماضی پا چکا ہوتا ہے۔
اب جب بار بار ان باتوں کو دہرایا جاتا ہے تو بچے کی تربیت آپ کے ہاتھ سے نکل جاتی ہے۔ بچہ باغی ہونے لگتا ہے ، کیونکہ معاف ہو جانے کے باوجود بھی ایک ہی جرم پر بار بار سزا دینا انصاف کا عمل نہیں ہے۔
ماہر نفسیات سلمان آصف صدیقی کہتے ہیں کہ کسی کو معاف کرنے میں دراصل ہمارا اپنا نفسیاتی فائدہ بھی ہے کیونکہ اگر آپ کسی زیادتی کو معاف نہیں کر پاتے تو آپ اپنی ذہنی صحت کبھی بحال نہیں کر پاتے۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اگر ہم معاف نہیں کرتے تو ہم احساس مظلومیت یعنی کہ Victim Mindset کا شکار رہتے ہیں۔ یوں یہ ذہنیت ہماری ذہنی صحت اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔
یوں کسی کو معاف کرنے کا مقصد ہے کہ آپ اس کی زیادتی کو بھلانے کی ہر ممکن شعوری کوشش کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں