بچہ اللہ کی پہچان کے ساتھ دنیا میں آتا ہے اور اگر اسے اچھے انسانوں کے ساتھ رہنے کا موقع ملے تو وہ ایمان کی حالت میں زندگی گزارتا ہے۔ لیکن پھر کئی عوامل ایسے ہوتے ہیں جن کا خیال نہ رکھا جائے تو بچے کا ایمان خراب ہوتا ہے۔
ایمان کی خرابی میں سب سے بڑا عنصر غیراللہ کا خوف ہے۔ بچے جھوٹ اس وجہ سے بولتے ہیں کیونکہ انہیں غیراللہ کا ڈر ہے۔ بہت سے والدین بچوں کو خود سے اس طرح ڈراتے ہیں جیسے خدا سے ڈرانا چاہیے تھا۔ نتیجتاً بچے کا ایمان خراب ہونے لگتے ہے جب جب وہ کسی غیر اللہ کا خوف کھاتا ہے۔
دوسرا بڑا عنصر بچے کو انعام کی لالچ کے ساتھ دین کی طرف کام کرنا ہے اور یہ ایمان کی خرابی کا باعث بنتا ہے۔ جب آپ بچے کو کہتے ہیں کہ آپ نماز پڑھیں آپکو فلاں چیز لے کر دوں گا اور قرآن پڑھیں تو آپکی فلاں فرمائش پوری کروں گا تو ایسے میں بچہ عبادت کی معنویت کھو کر انعام کی خاطر دینی حکم بجا لاتا ہے جوثواب کی وجہ تو نہیں بنتے ہاں ایمان کی کمزوری کا باعث ضرور بنتے ہیں۔
مزید پڑھیں:بچوں کو دین کا تعارف کیسے کرایا جائے؟
تیسرا اہم مسئلہ بچے کی نیت پر شک کرنا ہے جو کہ اس کے ایمان کی خرابی کا باعث بنتے ہیں۔ اس میں بچے کو بے جا شرمندہ کیا جاتا ہے جو کہ اس کے ایمان کی لئے خرابی پیدا کرتا ہے۔
اللہ نے ہر انسان کے اندر نفس لوامہ رکھا ہے۔ جب وہ پہلی بار کوئی غلط کام کرتا ہے تواس کے اندر شرمندگی پیدا ہوتی ہے۔
بچے بھی اس تحفے کے ساتھ دنیا میں آتے ہیں کہ اللہ انہیں غلط پر شرمندگی کی سوچ عطا کرتا ہے۔ لیکن بعض اوقات والدین ہر چھوٹی چھوٹی بات پر بچے کو شرمندہ کرنے لگ جاتے جس اس کے اندر ان چیزوں پر شرمندہ ہونے کا مادہ ختم ہو جاتا ہے جن پر اصل میں شرمندہ ہونا چاہیے تھا۔ یوں ایمان خراب ہوتا ہے۔