
9 روز کی بندش اور ملازمین کے احتجاج کے بعد ملک بھر میں یوٹیلٹی سٹورز دوبارہ کھل گئے ہیں۔ تاہم اتنے روز بند رہنے اور حکومتی سطح اس ادارے کو سرے سے ختم کرنے کے باعث پہلے دن کاروبار کا رحجان کم دیکھا گیا۔ اسی طرح بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت بھی دیکھی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت یوٹیلیٹی سٹورز کو بند کرنے کے بعد ملازمین کو کہیں اور ایڈجسٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اسی طرح وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے بھی اعلان کیا تھا کہ ان سٹورز پر دی گئی سبسڈی کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچ پارہا ہے جس کی وجہ سے انہیں بند کیاجائے گا۔
حکومت کے اعلان کے بعد ملازمین نے اسلام آباد میں احتجاج شروع کر دیا تھا۔ ملازمین نے مؤقف اپنایا کہ یوٹیلٹی سٹور سالانہ دو ارب کامنافع کما رہے ہیں جو کہ قومی خزانے پر بوجھ نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ حکومتی سطح پر بہت سے محکموں کو بند کرنے یا دوسرے محکموں میں ضم کرنے کا سلسلہ جاری ہے جس کو حکومت کی جانب سے کفایت شعاری مہم کا نام دیا جارہا ہے۔ اسی مہم کی زد میں پی ڈبلیوڈی نامی ادارہ بھی ہے جس کے ملازمین اس وقت احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ اس ادارے کو ختم کرنے کیلئے پلاننگ جاری ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں فوڈ ڈیلیوری بزنس گھاٹے میں کیوں جارہاہے
تاہم ملازمین کے وفد سے ملاقات کے بعد رانا تنویر حسین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو بند کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے بس اس کی ری سٹرکچرنگ کی جائے گی۔
یاد رہے کہ یوٹیلٹی سٹورز کے بارے میں عموماً شکایات سننے کو ملتی ہیں جس میں کچھ لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ یوٹیلٹی سٹورز سے اشیائے ضروریہ مارکیٹ میں بیچی جاتی ہیں جنہیں دکاندار من مانے ریٹس پرفروخت کرتے ہیں اور عوام اس سبسڈی کا فائدہ نہیں اٹھا پاتے ہیں۔