پاکستانجرم و سزا

خالد خورشید کو 34 سال سزا پر عمران خان کا رد عمل

بانی پی ٹی آئی عمران خان بھی سابق وزیر اعلیٰ‌گلگت بلتستان خالد خورشید خان کو ملنے والی سزا پر بول اٹھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس بھونڈے انداز میں خالد خورشید کو 34 سال قید کی سزا سنائی گئی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک میں رول آف لا کا خاتمہ ہو چکا ہے اور غیر اعلانیہ بدترین آمریت کا راج ہے۔ وہ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت بنا کر پورے عدالتی نظام کو تباہ کیا گیا اور قاضی فائز عیسی کی باقیات کو عدالتی نظام کا قبضہ دے دیا گیا تاکہ قاضی کی روایت برقرار رکھتے ہوئے عدالتی فیصلے جی ایچ کیو کے زیر اثر کروائے جا سکیں۔
بانی پی ٹی آئی بولے کہ میرے خلاف پچھلے سال بھی چار غیر قانونی فیصلے دئیے گئے تھے۔ سوموار کو القادر کیس کا فیصلہ بھی ویسا ہی توقع کر رہا ہوں۔ ایسے ہی لا قانونیت پر مبنی فیصلے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں ۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس جیسے فیصلوں سے پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا ۔ پاکستان میں اب بھی گروتھ ریٹ صفر ہے جب معاشی ترقی ہی نہیں ہو گی تو نہ ہم قرضوں سے نکل پائیں گے اور نہ ہی بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا ۔

مزید پڑھیں:‌34 سال قید سزا ملنے پر خالد خورشید خان کا ویڈیو بیان

عمران خان نے ایک بار پھر بنی گالہ منتقل ہونے کی آفر بارے کھل کر بات کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے بالواسطہ طور پہ بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔ میرا موقف واضح ہے کہ پہلے میرے اسیر کارکنان اور رہنماؤں کو چھوڑا جائے اسکے بعد میری بات ہو گی۔ اٹک جیل میں بھی مجھے تین سال تک باہر بھیجنے کی پیشکش کی گئی تھی۔ لیکن میرا جینا مرنا پاکستان ہے ۔ میں آخری سانس تک ملک کی آزادی کی جنگ لڑوں گا اور اپنی قوم سے بھی یہی امید کرتا ہوں-

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button