پاکستان میں ایکس (سابقہ ٹویٹر) کی سروسز معطل ہوئے مہینوں گزر گئے اور ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود آج تک پاکستان میں ایکس کی سروسز بحال نہیں ہو سکیں ہیں۔ ایسے میں ایک اور پریشان کن خبر سامنے آئی ہے جس کے بعد یہ گمان پیدا ہونے لگا ہے کہ اگر ایسا ہو گیا تو کیا پاکستانی پھر کبھی ایکس استعمال نہیں کر پائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ایکس اب ایسا نظام متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے جس کے تحت صارفین کو ٹویٹر پر پوسٹ کرنے اور دوسروں کے ساتھ مشغول ہونے کیلئے ادائیگی کرنا پڑ سکتی ہے۔ ایلون مسک کی جانب سے یہ تجویز جعلی اکاؤنٹس اور بوٹس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے زیر غور آئی ہے۔
یہ تجویز صرف بات کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ ایکس (سابقہ ٹویٹر ) نے نیوزی لینڈ اور فلپائن میں اس کا ایک آزمائشی پرگرام بھی شروع کیا تھا جس کے تحت ایکس پر نئے اکاؤنٹ بنانے والے صارفین ایک ڈالر سالانہ کی فیس دینے کے پابند ہونگے۔
بوٹس اور جعلی اکاؤنٹس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ایلون مسک کے حالیہ ریمارکس میں نئے صارفین پر اس پلیٹ فارم پر پوسٹنگ کیلئے ممکنہ طور پر فیس دینے کے خطرہ کی توسیع کرتے نظر آتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹیکس نادہندگان کی موبائل سمز اور بجلی گیس کنکشن کب سے منقطع ہونگے؟
کیا تمام ممالک پر ایکس کی سروسز استعمال کرنے پر فیس عائد ہوگی یا چند ممالک اس کی زد میں آئیں گے؟ کیا یہ رقم ایک ڈالر ہی رہے گی یا بعدازاں اس میں اضافہ بھی ہوتا رہے گا؟ اس طرح کے درجنوں سوال جنم لے رہے ہیں۔
تاہم ان تمام سوالات کے بارے میں اب تک کوئی سیر حاصل جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹویٹر کا نام ایکس پر تبدیل کرنے جیسے اقدامات اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ایلون مسک جو ٹھان لیں وہ کر گزرتے ہیں۔ جہاں پہلے چند فیچرز کو پریمیم کر دیا گیا ہے وہیں اس بات کے خطرے کو زائل نہیں کیا جا سکتا کہ اب صارفین ایکس پر پوسٹنگ کیلئے رقم ادا کریں گے۔