نینشل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی جانب سے گزشتہ سال بیپ پاکستان کے نام سے ایک مسیجنگ ایپ متعارف کرائی گئی تھی جو تقریباً ایک سال سے وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آزمائشی بنیادوں پر چلائی جارہی ہے۔
گزشتہ دنوں پاکستان میں جب انٹرنیٹ کی سپیڈ میں کمی دیکھی گئی اور فیس بک، وٹس ایپ سمیت کئی ایپس نے کام کرنے میں سستی دکھائی تو پاکستان میں ایک بحث چل نکلی کہ پاکستان وٹس ایپ کے متبادل میں بیپ پاکستان نامی ایپ متعارف کرا رہا ہے جس سے پاکستان میں وٹس ایپ کی چھٹی ہو جائے گی۔
پاکستان میں پھیلنے والی اس خبر کو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی توجہ ملی۔ تاہم وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے اس بات کی تردید کر دی ہے۔
شزا فاطمہ نے عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کو انٹرویو میں واضح کیا کہ بیپ پاکستان کو وٹس ایپ کے متبادل کے طور پر متعارف نہیں کرایا جارہا اور اسکا وٹس ایپ سے موازنہ درست نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: واٹس ایپ میں سال کی سب سے بڑی تبدیلی کیلئے ہو جائیںتیار
انہوں نےبیپ پاکستان کو تھرڈ پارٹی اپلیکشن کے طورپر استعمال کرنے کے دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ بیپ پاکستان صرف حکومتی امور چلانےکیلئے استعمال کی جائے گی۔
وزیر مملکت آئی ٹی کا کہنا تھا کہ حکومت اب اپنی پرائیویسی پر مزید سمجھوتہ نہیں کرسکتی ، اسلئے یہ ایپ اب استعمال میں لائی جائے گی۔اس ایپ کا تمام تر ڈیٹا اور سروس حکومت پاکستان کے ہاتھ میں ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں اس کی آزمائش جاری ہے۔
بیپ پاکستان کو آڈیو، ویڈیو شیئر کرنےاور کانفرنس کال کرنے کیلئے ترتیب دیا گیا ہے۔ وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا مطابق یہ ایپ اگرچہ انٹرنیٹ کے ساتھ کنکٹ ہونے سے ہی قابل استعمال ہوگی لیکن یہ دیگر ایپ سے محفوظ تصور کی جاتی ہے۔