کیا نگران وزیر اعظم پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے؟

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ انہوں‌نے 2013 اور 2018 میں‌پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا۔ وزیر اعظم ایک نجی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس بار بھی سابق حکمران جماعت کو ووٹ دیں گے تو وزیر اعظم کاکڑ نے نفی میں جواب دیا اور کہا کہ وہ اب پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ پارٹی کے بارے میں ان کے خیالات بدل چکے ہیں۔
نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ جو لوگ 9 مئی کے فسادات کے بعد سے چھپے ہیں انہیں ہتھیار ڈالنے تک قانونی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ اب بھی عدالتوں سے بچتے ہیں اور روپوش ہیں۔ انہوں نےکہا کہ ایسے لوگوں کو اپنے قانونی حقوق حاصل کرنے کے لیے قانون کے سامنے ہتھیار ڈال دینا چاہیے تھے لیکن اب انہیں انتخابات سے متعلق اپنی سیاسی سرگرمیاں کرنے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اس تاثر کو روکنے کے لیے پرعزم ہے کہ کسی بھی شخص کو اس کی سیاسی وابستگی کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ امکان ہے کہ فوجی ٹرائل نگران حکومت کے دور میں بھی ہو سکتے ہیں۔9 مئی کے واقعات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے ذاتی ملوث ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر کاکڑ نے کہا کہ فی الحال ان کے پاس کافی معلومات نہیں ہیں اور انہوں نے اس پر کوئی رائے قائم نہیں کی۔
انہوں نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو سزا دینے کی ضرورت کا اظہار کیا۔ ان کے خیال میں پوری پی ٹی آئی کو سزا دینے کے بجائے صرف ملوث افراد کو نتائج کا سامنا کرنا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پوری پی ٹی آئی کو مخالف سمجھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ تاہم ذمہ داروں کو سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا آرٹیکل شائع کرنا جرم بن گیا

جب ان سے پوچھا گیا کہ نگران حکومت پی ٹی آئی کو آئندہ عام انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کی صورت میں اقتدار منتقل کرنے کے لیے تیار ہے، کاکڑ نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس طرح کے فیصلے پاکستان کے عوام پر منحصر ہیں، اور نگران حکومت پرامن طریقے سے اقتدار منتخب افراد کو منتقل کرنے کی پابند ہے۔ پارٹی کوئی بھی ہو، اس معاملے میں ان کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اقتدار میں لانے کے پہلے سے طے شدہ فیصلے کے بارے میں قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کاکڑ نے زور دے کر کہا کہ ان کے علم میں ایسا کوئی فیصلہ موجود نہیں تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی نتائج 8 فروری کی شام یا 9 تاریخ کی صبح تک عوام کو معلوم ہو جائیں گے، کسی بھی قسم کی قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے.

اپنا تبصرہ بھیجیں