اہم خبریںپاکستانسیاست

کیا اب بھی بھٹو زندہ ہے؟

سول سوسائٹی نے عمر کوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں ماورائے عدالت قتل ہونے والے ڈاکٹر شاہنواز کے قتل اور سندھ میں بڑھتی ہوئی انتہائی پسندی کے خلاف احتجاج کیا لیکن نام نہاد جمہوری پارٹی اور بھٹو زندہ ہے کہ پیروکار حکومت نے بدترین فسطائیت کا مظاہرہ کیا۔
احتجاج کرنے والوں پر طاقت کا بھرپور استعمال کیا گیا۔ تشدد، آنسو گیس، گھیسٹ کر گرفتار کرنا جیسے واقعات کی خوفناک تصاویر دیکھ کر سوال اٹھنے لگا کہ کیا اب بھی بھٹو زندہ ہے؟ کیا یہ محترمہ بینظیر بھٹو کے بیٹے کی حکومت ہے؟
یوں تو سب لوگوں پر ہی تشدد قابل مذمت ہے لیکن سب سے افسوسناک تصویر روماسا جامی نامی خاتون کی تھی جسے پولیس تشدد کرتی ، سڑک پر گھیسٹتی لے جارہی تھی۔ اس تصویر نے یوں تو سب کو جھنجھوڑا لیکن اگر کسی کو نہ جگا پایا تو وہ وکلاء تنظیمیں تھیں جنہیں نہ تو انتظار پنجوتھہ کا اغواء نظر آتا ہے نہ ہی خاتون ساتھی روماسا جامی کو سڑکوں پر گھسیٹنا۔
کل آپ کو انسانی حقوق کے چیمپئن اور خواتین کی آبرو کے محافظ کے طور پر پیپلز پارٹی دعوے کرتی نظر آئے تو انہیں یہ ویڈیوز اور تصاویر ضرور دکھائی جائیں جن میں خواتین کی تذلیل کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:‌بھٹو کا نواسہ، بینظیر کا بیٹا یہ کیا کہتا پھر رہا ہے

پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کہتے ہیں کہ آج پیپلز پارٹی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سب حدیں پار کردیں، پُرامن احتجاج کرنے پر ایک بیٹی پر تشدُد بے شرمی اور بے غیرتی کی انتہا ہے ۔ یہ سندھ کی بیٹی لندن سے قانون کی ڈگری لے کر آئی ہے اور سندھ کے نامور دانشور جامی چانڈیو کی بیٹی ہے ـ رمشا جامی چانڈیو۔ ہم شدید مذمت کرتے ہیں اس شرمناک واقعہ کے زمہ داران کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔
صحافی ثناء بچہ کہتی ہیں کہ یہ سندھ پولیس ہے جو روماسا جامی کو پرامن احتجاج کی سزا دے رہی ہے۔یہاں اس پارٹی کی حکومت ہے جو ہر انتخابی مہم پہ اپنی خواتین پہ پولیس تشدد کی پرانی تصاویر دکھاتے ہیں۔ کل صبح صوبائی حکومت کہے گی کہ ہم خواتین کا احترام کرتے ہیں اس لئے یہ تشدد خواتین اہلکاروں کے ذریعے کروایا یے۔
یہ سندھ پولیس ہے جو روماسا جامی کو پرامن احتجاج کی سزا دے رہی ہے۔یہاں اس پارٹی کی حکومت ہے جو ہر انتخابی مہم پہ اپنی خواتین پہ پولیس تشدد کی پرانی تصاویر دکھاتے ہیں۔ کل صبح صوبائی حکومت کہے گی کہ ہم خواتین کا احترام کرتے ہیں اس لئے یہ تشدد خواتین اہلکاروں کے ذریعے کروایا یے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button