خیبرپختونخوا

خیبرپختونخوا میں گورنر راج پر کتنے فیصد کام مکمل ہو چکا

9 ستمبر کی رات وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی مبینہ گمشدگی کے بعد خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کی باتیں زبان زد عام ہو گئیں تھیں۔ اگرچہ وزیر اعلیٰ سامنے آ چکے ہیں لیکن اب تک وہ خاموش ہیں اور خود پر بیتنے والی کہانی سنانےسے قاصر ہیں جو کہ معاملات کی سنگینی کی نشاندہی کرتی ہے۔
اس حوالے سے سینئر صحافی اسدعلی طور نے انکشاف کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کا کام تقریباً 90 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ 10 فیصد ابھی حتمی ہونا اس لئے باقی ہے کہ سوچ بچار کی جارہی ہے کہ اس پر دوسری سائیڈ سے ریکشن کیا آئے گا۔
اسد علی طورکا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے انہیں جو دلچسپ بات ذرائع سے معلوم ہوئی وہ یہ تھی کہ اسٹیبلشمنٹ سے زیادہ صدر پاکستان آصف علی زرداری کو اس گورنر راج کے اعلان کی جلدی ہے۔ وہ یہ چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد گورنر راج لگا دیا جائے تاکہ بات آگے بڑھ سکے۔
اسد علی طور کا کہنا ہے کہ یہ اناؤنسمنٹ کب ہوتی ہے یا یہ عمل نہ کرنے کا فیصلہ بعد میں کیا جائے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ تاہم اب اس پر سوچ بچار جاری ہے۔

مزید پڑھیں:رات گئے پارلیمنٹ پر حملے پر ایاز صادق کی رولنگ

انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ علی امین گنڈا پور کو 9 ستمبر کی رات جو دھمکی دی گئی تھی اب اس پرسوچ جاری ہے کہ اس کو عملی جامہ پہنا دیا جائے۔
یاد رہے کہ اس وقت خیبرپختونخوا میں گورنر پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے فیصل کریم کنڈی ہیں۔ ان کے اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے درمیان آئے روز لفظی جنگ چھڑی رہتی ہے۔
کیا واقعی پیپلز پارٹی جیسی جمہوری پارٹی گورنر راج کا قدم اٹھائے گی؟ اس پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے ۔ تاہم 18 ویں ترمیم کی بعد صوبے میں گورنر راج کو صوبائی اسمبلی کی منظوری سے مشروط کیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وفاق کیلئے ممکن نہیں کہ جب چاہے کسی صوبے میں اپنے مخالف کی حکومت کو کچل ڈالے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں