اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار سمیت 6 سینئر ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے بعد جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں انکوائری کمیشن بنا دیا گیا ہے۔ تاہم اب تک اس معاملے میں کوئی ٹھنڈک نہیں آئی اور آئے روز نئے نئے انکشافات اس معاملے کی سنگینی کو مزید بڑھا رہے ہیں۔
ایک طرف تو سیاسی جماعتوں، قانونی ماہرین اور تجزیہ نگاروں نے حکومتی کمیشن کو مسترد کر دیا ہے تو وہیں دوسری جانب خط لکھنے والے 6 ججز خود ہی مشکل میں پھنستے نظر آرہے ہیں کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانے والے صحافی ہولناک انکشافات کر رہے ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ کے انتہائی قریب سمجھے جانے والے صحافی حسن ایوب کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے خط لکھنے والے 6 ججز کو ہدف تنقید بناتے ہوئے بیان دیا کہ عالمی درجہ بندیوں کے لحاظ سے 137 ویں نمبر پر کھڑی عدلیہ 6 ویں نمبر پر کھڑی پاک فوج پر الزام لگا رہی ہے۔
سینئر صحافی نجم سیٹھی کا بھی تشویشناک بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ اب ان 6 ججز کے خلاف الزامات لگنا شروع ہو جائیں گے کہ ان کے اتنے اثاثے ہیں، انہوں نے فلاں کی سفارش کی تھی،فلاں وقت یہ کیا تھا وہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ججز خط کیس کی انکوائری کمیشن کے سربراہ کون ہیں؟
نجم سیٹھی کا مزید کہنا تھا کہ کیونکہ اسٹیبلشمنٹ بڑی طاقتور ہے تو یہ 6 ججز کی ان کے پاس بہت سی فائلیں ہیں اور جو آئندہ جج بنیں گے ان کی فائلیں بھی پڑی ہوئی ہیں۔
دوسری جانب صحافی مطیع اللہ جان نے انکشاف کیا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کو بچایا جا رہا ہے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ اگر عامر فاروق کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو پھر وہ سب بتا دیں گے کہ ایک میں ہی نہیں بلکہ اور بھی لوگ ایجنسیوں سے رابطہ کرتے ہیں۔
خط لکھنے والے 6 ججز بظاہر اب مشکل میں نظر آتے ہیں کیونکہ حکومت نے بھی ان کے خلاف باقاعدہ کمپیئن شروع کر رکھی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے نوٹس میں یہ معاملہ پہلے بھی تھا تب اس پر انہوں نےکوئی انکوائری نہ کرائی۔
اب سپریم کورٹ نے بھی ان ججز کو کمیشن کے سپرد کر دیا ہے۔ ایسے میں اسٹیبلشمنٹ کے قریبی ساتھی نجم سیٹھی کے اس بیان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ اب ان ججز کو ہی ہدف بنایا جائے گا۔
2 تبصرے “خط لکھنے والے 6 ججز خود ہی مشکل میں پھنس گئے”