
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید کا کہنا ہے کہ گذشتہ دس گھنٹوں سے اپنی ٹیمز اور گراؤنڈ پر موجود ساتھیوں کی خبر لینے کی کوشش کررہا ہوں۔ کئیوں سے ابھی تک رابطہ نہیں ہو پارہا نہ دیگر کو ان کی کوئی خیر خبر ہے۔ کون زندہ ہے، کون زخمی، کون گرفتار کوئی اتاپتا نہیں۔ جن سے رابطہ ہوا ان میں سے بیشتر شاک میں ہیں، موصول ہونے والی معلومات کے لیے کوئی ایک لفظ نہیں کہ جس میں خلاصہ ہوسکے۔
مراد سعید کا مزید کہنا تھا کہ عوام کی بڑی تعداد کے ڈی چوک پہنچنے پر فوجی جوانوں کی جانب سے انہیں تسلی دی گئی کہ احتجاج آپ کا قانونی حق ہے آپ پر امن طور پر بیٹھیں یہاں وغیرہ۔ مگر جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ان کی نیتوں کا فتور ظاہر ہوتا گیا۔ قریب کی بلڈنگز سے سنائپر پکڑے گئے تو فرنٹ پر موجود ٹیموں کو لیڈ کرنے والے افراد (جن میں آئی ایس ایف یوتھ کے نوجوانوان کے علاوہ ایم پی ایز، ایم این ایز بھی شامل تھے) سے درخواست کی گئی کہ اپنے اپنے کارکنان کو لے کر پیچھے آجائیں۔
مراد سعید کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا کی سامنے ہے کہ یہ سب پر امن لوگ تھے نہتے جان ہتھیلی پر رکھے آگ کا دریا پار کرکے وہاں تک آئے تھے۔ اندھیرا ہوتے ہی علاقے کی تمام لائٹس بند کردی گئیں۔ کچھ وقت بعد ڈی چوک کے قریب عمارتوں سے فائر کھول دیا گیا۔ ہمیں پہلے ہی خدشہ تھا کہ وزیر اعلی اور بشری بی بی کو گرفتار کرنے کی کوشش ہوگی لیکن حالات کو دیکھتے ہوئے یہ بھی اندیشہ تھا کہ انہیں وہیں نقصان پہنچایا جائیگا۔ آئی ایس ایف اور یوتھ کے جوان بی بی کی گاڑی کو حفاظتی تحویل میں لینے کے لئے پلٹے۔
مزید پڑھیں:ڈی چوک کی طرف بڑھتے پی ٹی آئی نوجوانوں کیلئے مرادسعید کا پیغام
انہوں نے مزید کہا کہ گراؤنڈ پر موجود کارکن اندھیرے میں گولیوں کو ربڑ بلٹس سمجھ کر اپنی جگہ کھڑے رہے اور کئی منٹ تک گولیوں کی بوچھاڑ کے سامنے ڈٹے رہے یہاں تک کہ ایک ایک کرکے اپنے ساتھیوں کو گرتے دیکھا تو ادراک ہوا کہ جسے وہ اپنی فوج اپنی ریاست سمجھ رہے تھے وہ آدم خور درندے تھے۔ جتنے لوگ وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے انہیں آگے جاکر گھیر لیا گیا۔ اس وقت تک ان میں سے بیشتر کے کوائف نامعلوم ہیں۔
مراد سعید کا مزید کہنا تھا کہ ڈی چوک پر فائرنگ کے وقت محتاط اندازے کے مطابق بھی کم از کم دس ہزار افراد موجود تھے۔ یہ لوگ کوئی لاوارث نہیں تھے ہمارے ہاتھوں پر شمولیت کرنے والے ہماری آنکھوں کے سامنے بڑے ہونے والے نوجوان تھے۔ ہمارے بے لوث کارکن تھے جو ایک اچھے مستقبل کی امید لے کر نکلے تھے۔ یزید کے پیروکارو نے جس بےدردی سے ان بے گناہوں کا خون بہایا ہے۔ اس خون کا رائیگاں جانا ہماری ہستیوں پر لعنت ہوگا۔