
قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہونے کے بعد صدر پاکستان آصف علی زرداری نے بھی اسلام آباد میں جلسے جلوسوں کے حوالے سے بل پر دستخط کر دیئے ہیں۔ یہ اب یہ بل قانون بن چکا ہے۔
اس قانون کے تحت اب اسلام آباد میں بنا اجازت جلسے پر 3 سال کی سزا ہو سکتی ہے جبکہ بنا اجازت جلسے میں شریک افراد کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یہ بل ایک ایسے وقت میں عجلت میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس کیا گیا جب پی ٹی آئی نے 8 ستمبر کو اپنا جلسے ہر صورت کرنے کے عزم کا اعادہ کر لیا اور اس حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے انہیں باقاعدہ اجازت بھی دی گئی۔
لیکن اب یہ بحث جاری ہے کہ ممکنہ طور پر ڈی سی اسلام آباد اس قانون کی مںظوری کے بعد ایک بار پھر این و سی منسوخ کر سکتے ہیں جس کے بعد پی ٹی آئی کا یہ جلسہ غیرقانونی ہو جائے گا اور نئے کیسز عمل میں لائے جائے گیں۔
مزید پڑھیں:جلسے سے پہلے پی ٹی آئی کے خلاف ایک اور بڑا فیصلہ
صدر کی جانب سے اس بل کو منظور کئے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے احمد فرہاد کا کہنا تھا کہ آج بھٹو اور بی بی زندہ ہوتے تو یہ دیکھ کر خود کشی کر لیتے۔اقتدار کی ہوس اور اپنی نسلوں کے مستقبل کی فکر پیپلز پارٹی نامی فیملی لمیٹڈ کمپنی کو آئین اور جمہوری اقدار سے بہت دور لے آئے ہیں۔اب پیپلز پارٹی گیٹ نمبر چار کے باہر پڑا ایک شرم و احساس سے عاری فقیر ہے جسے اقتدار کے لیے گراوٹ کا کوئی بھی درجہ قبول ہے۔
دوسری جانب حکومتی تیاری بھی یہی لگ رہی ہے کیونکہ جلسے کے مقام سنگجانی تک آنے والے راستے ایک دن قبل ہی کنٹینر لگا کر بند کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔ تاہم پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت جلسہ گاہ پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔