اگر آپ کے سامنے بھی اپنے بچے کی تصویر آ رہی ہے جو تب کھانا کھاتا ہے جب اس کے سامنے موبائل ہو یا فارغ وقت میں اس کے پاس موبائل کے علاوہ کوئی سرگرمی نہیں ہے تو یقیناً آپ بھی ایسے قانون کی حمایت میں کھڑے ہونگے جو کم عمر بچوں کیلئے سوشل میڈیا بند کرنے کی مانگ کرے گا۔
تاہم یہ پاکستان میں نہیں ہونے جا رہا بلکہ یہ امریکی ریاست فلوریڈا کی خبر ہے جہاں کے گورنر نے نئے قانون پر دستخط کر دیئے ہیں جس کے بعد جنوری 2025 سے 14 سال سے کم عمر بچوں کیلئے سوشل میڈیا بند کر دیا جائے گا۔
بچوں میں ڈپریشن اور خودکشی کے بڑھتے رحجان کے پیشن نظر کیلفورنیا سمیت کئی ریاستوں نے پہلے بھی بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال کی پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ اب فلوریڈا بھی اس فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: سال 2023 بچوں کیلئے خوفناک کیوں تھا؟
تاہم اب تک اس قانون پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ اس کی بنیادی وجہ میٹا اور ٹک ٹاک کی جانب سے دائر کردہ مقدمہ ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس طرح سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے جبری روکنے سے بچوں آزادی اظہار رائے پر آنچ آتی ہے۔
نئے قانون کے نفاذ کے بعد سوشل میڈیا کی کمپنیوں کو 14 سال سے کم عمر بچوں کے اکاؤنٹس کو حذف کرنا ہونگےا جبکہ اس فیصلے کے خلاف 90 دن کے اندر متاثرہ شخص عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔اکاونٹ حذف نہ کرنے کی صورت میںجرمانہ عائد کیا جائےگا۔ فلوریڈا کے گورنر نے 14 سال کے عمر کے بچوں کے سوشل میڈٰیا کے استعمال کو والدین کی رضامندی سے مشروط کرنے کی تجویز بھی مسترد کر دی ہے۔
ٹاہم ٹیکنالوجی انڈسٹری نے اس قانون کی کھلی عام مخالفت کرتے ہوئے اسے خلاف آئین قرار دیا ہے۔ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس قانون کے سامنے آنے کے فوراً بعد ہی اس کو عدالت میں چیلنج کئے جانے کے واضح آثار ہیں