سپریم کورٹ آف پاکستان کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں ایک بار پھر تبدیلی کر دی گئی۔ صحافی ثاقب بشیر کے مطابق حکومت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ بل پیش کرکے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں جسٹس منیب اختر کی جگہ آئینی بنچ کے سینئر جج کو کمیٹی میں شامل کر دیا۔
صحافی سہیل رشید نے لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم سے جسٹس منیب پھر کمیٹی سے فارغ، تیسرا ممبر آئینی بنچ کا سینئر رکن ہوا کرے گا، جب تک آئینی بنچ کے سربراہ کا تعین نہیں ہوتا کمیٹی چیف جسٹس اور سینئر ترین ممبر پر مشتمل ہو گی، اگر دوسرا ممبر بھی انکار کرے تو چیف جسٹس کسی بھی جج کو شامل کر سکیں گے۔
آج قومی اسمبلی میں آئینی ترامیم طرز کا اجلاس ہوا جس میں حکومت نے اہم ترین قوانین چند منٹوں میں پاس کرا کے اجلاس ملتوی کر دیا۔
مزیدپڑھیں:عمران خان کے خلاف وہ حربے جو ناکام ہوئے
صرف 30 منٹ تک جاری رہنے والے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کے باوجود پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون ، سروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کے قوانین منظور کر لئے گئے۔ حکومت کی جلدی کا یہ عالم تھا کہ اس کے فوراً بعد ہی سینیٹ کا اجلاس شروع ہو کر مںظوری کا کام شروع کرا دیا گیا۔
اس سے قبل عہدہ سنبھالتے ہی نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی از سر نو تشکیل دیتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں نکالے گئے جسٹس منیب کو کمیٹی میں شامل کر کے جسٹس امین الدین خان کو نکال دیا تھا۔
حکومت اس پر ناراض تھی لیکن برملا اظہار نہیں کر رہی تھی۔ یوں نئی ترمیم کے بعد اب جسٹس منیب اختر ٹیکنیکلی ہی کمیٹی سے فارغ ہو جائیں گے۔ کیونکہ اب تیسرا ممبر آئینی بینچ کا سینئر رکن ہوگا۔