جسٹس منصور علی شاہ اکتوبر میں موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس بنیں گے۔ تاہم ان کے چیف جسٹس بننے کے گرد ابہام ہے جو کہ دن بدن گہرا ہوتا جارہا ہے۔
اس سے قبل حکومت کی جانب سے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو باقاعدہ ایکسٹینشن دینےکی باتیں زبان زد عام تھیں لیکن ایسا کرنے کیلئے آئینی ترمیم ضروری تھی اور اس ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت۔موجودہ حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہ تھی لیکن جب حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں میں پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں بانٹ دی گئیں تو ترمیم کا راستہ صاف ہو گیا ۔
لیکن اس راستہ پر ایک اور رکاوٹ اس وقت سامنے آئی جب پی ٹی آئی نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ چیلنج کیا اور سپریم کورٹ نے فیصلے کو ریورس کرتے ہوئے سیٹیں دوبارہ پی ٹی آئی کو دینے کا حکم جاری کیا۔
اس کے بعد مختلف ذرائع سے یہ خبر بھی وقتا فوقتاً سامنے آتی رہی کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنی مدت ملازمت کی توسیع کے حق میں نہیں ہیں۔ لیکن آج پھر ایک ایسا دعویٰ سامنے آیا ہے جس نے دوبارہ جسٹس منصور علی شاہ کے بطور چیف جسٹس حلف اٹھانے کی راہ میں ابہام پیدا کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں:قاضی فائز عیسیٰ نمبر گیم بدلنے میں کامیاب
وجہ ابہام فواد چوہدری کا ایک ٹویٹ بنا جس میں فواد چوہدری نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ: اگر چیف جسٹس فائز عیسیٰ توسیع میں دلچسپی نہیں رکھتے تو نئے چیف جسٹس پاکستان منصور علی شاہ کی تقرری کا نوٹیفکیشن کیوں جاری نہیں کیا جا رہا؟ فائز عیسیٰ کی تقرری کا نوٹیفیکشن تین ماہ پہلے کیا گیا تھا، چیف جسٹس آفس کو حکومتی سازشوں سے محفوظ رکھنے کیلئے نئے چیف جسٹس کا نوٹیفیکشن فوراْ جاری کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس عمر عطاء بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد ستمبر میں حلف اٹھانا تھا لیکن ان کی تقرر کا منظوری کا نوٹیفکیشن جون میں ہی جاری ہو گیا تھا۔اب قاضی فائز عیسیٰ اکتوبر میں ریٹائرڈ ہورہے ہیں تو جسٹس منصور علی شاہ کی تقرری کا ایسا کوئی نوٹیفکیشن سامنے نہیں آیا ہے جو ابہام کی کیفیت پیدا کر رہاہے۔
فواد چوہدری کے ٹویٹ پر اپنی رائے دیتے ہوئے صحافی شاکر محمود اعوان نےلکھا کہ فواد چوہدری کا یہ بیان بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ چیف جسٹس اور حکومت ابھی بھی امید سے ہیں کہ وہ کسی ناں کسی طرح مخصوص نشستوں کا فیصلہ تحریک انصاف کے خلاف کروا لیں گے اور پھر 3 سال کی توسیع لےلیں گے۔
انہوں نےمزید کہا کہ اگر یہ جھوٹ یا الزام ہے تو پھر سید منصور علی شاہ کا نوٹیفکیشن 3 ماہ پہلے کیوں نکالنے سے گھبرا رہے ہیں جبکہ انکا نوٹیفکیشن 3 ماہ پہلے نکالا گیا تھا۔