الیکشن کے بعد سیاسی جوڑ توڑ عروج پر ہے۔ ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم شراکت اقتدار کے فارمولے طے کر رہی ہے جبکہ انتخابات میں اکثریت حاصل کرنےوالی جماعت تحریک انصاف کے امیدوار مخصوص نشتوں کے حصول کیلئے دوسری جماعت کا کندھا ڈھونڈ رہے ہیں۔ الیکشن کے بعد بھی پی ٹی آئی کے خلاف سختی میں کوئی نرمی نہیں برتی جا رہی ۔ آج بھی امیدواروں کو اغواء کرنے کے ساتھ ساتھ دوسری پارٹیوں میں شامل کرایا جارہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں سے زبردستی پارٹی چھڑوا کر معرض وجود میں آنے والی استحکام پاکستان پارٹی انتخابات میں تو قابل قدر کارکردگی نہ دکھا سکی تاہم ان کے پلڑے میں وزن ڈالنے کیلئے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوروں کو جیتنے کے بعد آئی پی پی میں شممولیت کا زور ڈالا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں:ایک سیٹ جیتنے والی پارٹی پارلیمنٹ کی بڑی جماعت کیسے بنی؟
پی ٹی آئی کیلئے ایسے ہی پریشان کن خبریں اس وقت سامنے آئیں لاہور سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پرجیتنے والے وسیم قادر ن لیگ سے جا ملے۔ بعد ازاں چند امیدواروں کی استحکام پاکستان میں شمولیت کی خبریں بھی چلتی رہیں، جن میں دیکھا جا سکتا تھا کہ امیدوار علیم خان کے ساتھ کھڑے استحکام پاکستان پارٹی کا مفلر وصول کر رہے ہیں۔
تاہم پی ٹی آئی کے یہ آزاد امیدوار علیم خان کے ساتھ ہاتھ کر گئے۔ چند دن استحکام پاکستان کا مفلر پہننے والے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار زاہد اسماعیل بھتہ اور اویس دریشک وقت آنے پر پی ٹی آئی کے حکم کے مطابق سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو گئے۔ یوں وہ علیم خان سے ہاتھ کر گئے۔
یاد رہے کہ استحکام پاکستان پارٹی انتخابات میں کچھ خاطر خواہ رزلٹ نہ دکھا سکی۔ نتائج سے دلبرداشتہ ہو کر سربراہ پارٹی جہانگیر خان ترین پہلے ہی سیاست سے کنارہ کش ہو چکے ہیں۔ تاہم اب پارٹی میں مصنوعی طریقے سے ہوا بھرنے کی اس کوشش کو بھی امیدواروں نے ذہانت سے کھیلتے ہوئے ناکام بنا دیا اور علیم خان سے ہاتھ کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل میںشمولیت اختیار کرلی.
“جیتنے والے پی ٹی آئی امیدوار علیم خان سے ہاتھ کر گئے” ایک تبصرہ