پاکستانسیاست

جب میر جعفر کا پوتا پاکستان کا صدر بنا

یاد رہے کہ میر جعفر وہی شخص تھے جس نے انگریزوں کو بنگال میں راستہ دینے کیلئے نواب سراج الدولہ سے غداری کی تھی۔

قیام پاکستان کے بعد سی پاکستان کی تاریخ میں کئی ایسے واقعات سننے کو ملتے ہیں جنہیں سن کر دل ڈوب سا جاتا ہے۔ انسان سوچنے لگتا ہے کہ وہ آزادی جس کیلئے ہم نے سینکڑوں جانوں کی قربانی دی، اس کا ہم نے چند سال بھی لحاظ نہ کیا۔

 

جب میر جعفر کا پوتا پاکستان کا صدر بنا

ہماری تاریخ کا ایک تلخ پہلو یہ بھی ہے کہ 1955 میں جب گورنرجنرل غلام محمد رخصت ہوئے تو ان کی جگہ ایک ریٹائرد جنرل اسکندر مرزا بطور گورنر جنرل حکومت پر قابض ہوئے۔

پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک بننے والے یہ اسکندر مرزا دراصل میر جعفر کے پڑ پوتے تھے۔

یاد رہے کہ میر جعفر وہی شخص تھے جس نے انگریزوں کو بنگال میں راستہ دینے کیلئے نواب سراج الدولہ سے غداری کی تھی۔ یوں 1955 میں پاکستان بھی میر جعفر کے پڑپوتے کے زیر تسلط چلا گیا۔

1955 میں جب گونر جنرل غلام محمد نے اقتدار چھوڑا تو اس وقت ملک پر بیوروکریسی نے قبضہ کر رکھا تھا اور حکومت میں فوجی دخل اندزی بھی عروج پر تھی۔ اسکندر مرزا بھی ایک ریٹائرڈ جنرل اور بیوروکریٹ تھے.

اسکندر مرزا کا دور حکومت دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا دور تھا۔ اسکندر مراز نے صرف 3 سال میں 5 وزرائے اعظم کو تھوڑے تھوڑے عرصے کی حکومت کے بعد برطرف کردیا۔کہتے ہیں کہ اس پربھارتی وزیر اعظم نہرو نے جملہ کسا کہ میں اتنی دھوتیاں نہیں بدلتا جس تیزی سے پاکستان میں وزیراعظم بدلتے ہیں۔

مزید پڑھیں: جب پاک فوج نے خانہ کعبہ کو تباہی سے بچایا

جن وزرائے اعظم کو اسکندر مرزا نے فارغ کیا ان میں محمد علی بوگرہ، چوہدری محمد علی، حسین شہید سہروردی ، آئی آئی چندریگر، اور ملک فیروز خان نون شامل ہیں۔چوہدری محمد علی حکومت سے جاتے جاتے پاکستان کو پہلا آئین دے گئے تھے ۔ اسی آئین کے پیش نظر اسکندر مرزا گورنر جنرل سے صدر بن گئے۔

آئین میں حکومت عوام کی منتخب شدہ قرار دی گئی تھی اس لیئے ملک میں انتخابات کا ماحول کا سا پیدا ہو گیا۔ ایسے میں اسکندر مرزا نے اپنے دوست اور قریبی ساتھی آرمی چیف جنرل ایوب خان کو پلان میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔

دراصل اسکندر مرزا زیادہ دیر حکومت کرنے کے خواہش مند تھے اور ایسا کرنا کیلئے انہیں جنرل ایوب کی حمایت درکار تھی۔

 

سکندر مزر کی چال الٹی پڑ گئی:

اکتوبر 1958 میں اسکندر مرزا نے حکومت برطرف کر کے ملک گیر مارشل لاء نافذ کر دیا۔ اپنے دوست جنرل ایوب خان کو چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بھی منتخب کر لیا۔

جنرل ایوب خان نے جب دیکھا کہ اسکندر مرزا کا اقتدار انہی کی وجہ سے چل رہا ہے تو ایوب خان نے مرزا کو نہ صرف حکومت سے برطرف کیا بلکہ انہیں جلا وطن بھی کردیا۔

حالات کی ستم ظریفی دیکھیئے کہ پاکستان کو اپنی تفریح طبع کیلئے دنیا کے سامنے مذاق بنوانے والے میر جعفر کے ان پڑ پوتے کو وطن کی مٹی بھی نصیب نہ ہوئی۔ ان کا انتقال لندن میں ہوا اور ایران کے دارالحکومت تہران میں دفن ہوئے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button