اہم خبریںدنیا

اٹلی بمقابلہ اسرائیل ورلڈ کپ کوالیفائر؛ شائقین سے زیادہ مظاہرین کا خطرہ

حکام نے خبردار کیا ہے کہ احتجاجی شرکا کی تعداد شائقین سے زیادہ ہو سکتی ہے، جس سے انتظامی و حفاظتی چیلنجز پیدا ہوں گے۔

اٹلی 14 اکتوبر کو اُدینے میں اسرائیل کے خلاف ایک اہم ورلڈ کپ کوالیفائر میچ کی میزبانی کی تیاری کر رہا ہے، مگر میچ سے قبل سیکیورٹی خدشات اور عوامی مظاہروں نے تمام توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔

ہزاروں مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اٹلی بمقابلہ اسرائیل ورلڈ کپ کوالیفائر میچ کے دن مختلف شہروں میں ریلیاں نکالیں گے، جن میں سے کئی افراد اسٹیڈیم کے قریب جمع ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

حکام نے خبردار کیا ہے کہ احتجاجی شرکا کی تعداد شائقین سے زیادہ ہو سکتی ہے، جس سے انتظامی و حفاظتی چیلنجز پیدا ہوں گے۔

احتجاجی تحریک: مقاصد اور وسعت

 

یہ احتجاج اٹلی بھر میں ہونے والی اُس وسیع تحریک کا حصہ ہیں جو غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور سمندری ناکہ بندی کے خلاف برپا ہوئی — خاص طور پر اُس وقت جب “گلوبل صمود فلوٹیلا” کو روکا گیا۔

3 اکتوبر کو درجنوں کارکنان نے اٹلی کے قومی فٹبال ٹریننگ سینٹر فلورنس میں مظاہرہ کرتے ہوئے میچ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔

اسی روز ملک گیر عام ہڑتال میں دو ملین سے زائد افراد نے شرکت کی، جس کے نتیجے میں کئی سرکاری سروسز معطل ہو گئیں — یہ عوامی غصے کی شدت ظاہر کرتی ہے۔

 

سیکیورٹی اقدامات اور انتظامی حکمتِ عملی

 

سیکیورٹی الرٹ اور پابندیاں

 

اُدینے میں بلدیاتی حکام نے سڑکیں بند کرنے، پارکنگ پر پابندی اور اسٹیڈیم کے قریب مخصوص اشیا لانے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

کنکریٹ کی دیواریں نصب کی جا رہی ہیں جبکہ حفاظتی گھیرے وسیع کر دیے گئے ہیں۔

میچ کو “ہائی رسک ایونٹ” قرار دیا گیا ہے اور پولیس سمیت دیگر سیکیورٹی ادارے الرٹ ہیں تاکہ کسی بھی اشتعال انگیزی یا دراندازی کو روکا جا سکے۔

 

 مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر ہونے سے فیفا ورلڈکپ 2026 کو کیا خطرہ

 

اسٹیڈیم کی گنجائش اور حاضری کی صورتحال

 

اُدینے کے اسٹیڈیم میں عام طور پر ہزاروں تماشائی بیٹھ سکتے ہیں، لیکن اس بار ٹکٹوں کی فروخت نہایت کم رہی۔ آخری معلومات تک اٹلی بمقابلہ اسرائیل ورلڈ کپ کوالیفائر میچ کے  صرف چار ہزار کے قریب ٹکٹ فروخت ہوئے۔

حکام نے “فین زونز” کو محدود یا مکمل طور پر بند کرنے پر غور کیا ہے تاکہ ممکنہ تصادم سے بچا جا سکے۔

اسی طرح ناروے کے شہر اوسلو میں، جہاں اسرائیل ایک اور میچ کھیلنے والا ہے، وہاں بھی گنجائش کم اور سڑکوں کی بندش جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

 

حکام کی اپیلیں اور ردِعمل

 

فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو نے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کی، یہ کہتے ہوئے کہ “فٹبال کھیل سے بڑھ کر ہے، مگر اسے انتشار کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے۔”

اسی دوران اُدینے کے میئر نے بھی میچ مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی، یہ مؤقف اپناتے ہوئے کہ “فضا کھیل کے لیے سازگار نہیں ہے”، تاہم مرکزی حکام نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔

مزید برآں، اٹلی کے دیگر شہروں جیسے بولونیا میں بھی بعض احتجاجی ریلیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس سے عوامی تناؤ مزید بڑھ گیا۔

 

کھیل کا پہلو: میدان میں مقابلہ، باہر سیاست

گروپ میں پوزیشن اور اہمیت

یہ میچ صرف علامتی نہیں بلکہ فیصلہ کن ہے — اٹلی اور اسرائیل دونوں یورپی ورلڈ کپ کوالیفائر کے گروپ I میں ایک ہی سطح پر ہیں، جبکہ ناروے سبقت لے جا چکا ہے۔

اٹلی، جو گزشتہ چند ٹورنامنٹس میں براہِ راست کوالیفائی کرنے میں ناکام رہا، اس میچ کو ہلکا نہیں لے سکتا۔

نتیجہ

اُدینے میں ہونے والا اٹلی۔اسرائیل ورلڈ کپ کوالیفائر محض ایک فٹبال میچ نہیں بلکہ جغرافیائی سیاست، عوامی جذبات اور سیکیورٹی حکمتِ عملی کا امتحان بن چکا ہے۔

بڑے پیمانے پر احتجاج کی توقع کے ساتھ، حکام ایک نازک توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں — آزادیٔ اظہار، امنِ عامہ اور کھیل کے تسلسل کے درمیان۔

اٹلی بمقابلہ اسرائیل ورلڈ کپ کوالیفائر  کا فیصلہ شاید 90 منٹ کے کھیل سے نہیں بلکہ میدان کے باہر ہونے والے رویوں سے طے ہوگا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button