اسرائیل کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جمعہ کے روز لبنان کے دارلحکومت بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا جس کے اندر حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ مارے گئے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے حسن نصر اللہ کے ساتھ حزب اللہ کی سدرن کمانڈ کے کمانڈر علی کر کی اور ایڈیشنل کمانڈرز کے مارے جانے کا دعوی بھی سامنے آرہا ہے۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حزب اللہ کی قیادت کو نشانہ بنایا جانا طویل تیاری کا نتیجہ ہے۔
اسرائیل کی جانب سے حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے دعوے پر ابھی تک عسکری تنظیم حزب اللہ کی جانب سے کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔ لبنان کی وزارتِ صحت نے جمعہ کو ہونے والے حملوں میں چھ افراد کے ہلاک اور 91 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات جاری کی ہیں۔ تاہم اب تک وزارت صحت کی جانب سے ہلاک ہونے والوں کی کوئی شناخت جاری نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی حزب اللہ کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی جا رہی ہے کہ حسن نصراللہ ہلاک ہو چکے ہیں یا ابھی تک محفوظ ہیں۔
مزید پڑھیں:وہ میدان جہاں تباہ شدہ غزہ بھی پاکستان سے آگے ہے
اگرچہ حزب اللہ کی جانب سے ابھی تک کوئی معلومات شیئر نہیں کی گئی لیکن بین الاقوامی نیوز ایجنسی اے ایف پی کا دعویٰ ہے کہ حسن نصر اللہ کے قریبی افراد نے میڈیا کا بتایا کہ ان سے جمعہ کے روز سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔
یاد رہے کہ حزب اللہ کے سربرا حسن نصراللہ لبنان کی وہ واحد شخصیت ہیں جو جنگ چھیڑنے یا من قائم کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
نصراللہ کا علاقائی اثر و رسوخ غزہ کی جنگ سے بھڑکائے گئے تنازع کے تقریباً ایک سال کے دوران ظاہر ہوا، جب حزب اللہ اپنے فلسطینی اتحادی حماس کی حمایت میں جنوبی لبنان سے اسرائیل پر حملہ کر کے میدان میں اتری۔