اسلامی ملک اردن نے اسرائیل پر ایرانی میزائل کیوں مار گرائے؟

14 اور 15 اپریل کی درمیانی شب دنیا کیلئے ایک جاگتی رات تھی کیونکہ ایران نے اسرائیل پر اپنے قونصل خانے پر حملے کے جواب میں جوابی وار کیا تھا اور سینکڑوں ڈرونز اور میزائل اسرائیل پر داغ دیئے تھے۔ ایسے میں جہاں امریکہ، برطانیہ جیسے اسرائیل اتحادی بڑھ چڑھ کر سامنے آئے اور ایرانی میزائل اور ڈرون مار گرائے وہیں ایک اسلامی ملک اردن بھی اس صف میں شامل ہو گیا اور مسلم ملک ہوتے ہوئے اسرائیل کی جانب جاتے میزائل اور ڈرونز مار گرائے۔
اردن کے اس عمل کو ایران، پاکستان سمیت مسلم دنیا میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم اب اس پر اردن کا مؤقف بھی سامنے آیا ہے جو یہ بتاتا ہے کہ کیوں ایک مسلم ممالک نے اسرائیل کو جاتے ڈرونز مار گرائے۔
اردن حکومت کی جانب سے جاری کیئے گئے ایک بیان میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ایسا انہوں نے اپنی آبادی کے تحفظ کیلئے کیا ہے۔ حکومت اردن کا کہنا ہے کہ کچھ ڈرون اور میزائل ہماری آبادی کے لئے خطرہ تھے اس لئے انہیں مار گرانا ضروری تھا۔

مزید پڑھیں: کیا ایرانی حملے سے اسرائیل کا کوئی نقصان نہیں ہوا؟

اردن کا مزید کہنا ہے کہ مستقبل میں بھی اگر انہیں کسی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تو وہ اپنی عوام کے تحفظ کیلئے ضرور ایسے کریں گے۔تاہم ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر اسرائیل کے خلاف اقدامات میں اردن نے مداخلت جاری رکھی تو وہ ایران کا اگلا ہدف بن سکتے ہیں۔
اردن اپنی جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے جانا جاتا ہے کیونکہ اس کی سرحدیں سعودی عرب، شام اور عراق کے علاوہ اسرائیل سے بھی ملتی ہیں۔اردن امریکہ کا پرانا اتحادی ہے تاہم اسرائیل سے 1948 سے 1973 کے درمیان اردن چار جنگیں لڑ چکا ہے۔ بعدازاں امریکی مداخلت سے دونوں ممالک کے درمیان ایک امن معاہدے 1994 میں طے پا گیا جس کےبعد سے دونوں ممالک میں پرامن تعلقات ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں