
رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ اپنے اختتام کو پہنچا اور آج ملک بھر میں عید الفطر مذہبی جوش و جذبے سے منائی جا رہی ہے۔
جہاں عید الفطر کی آمد ایک بڑی خوشی ہوتی ہے کیونکہ یہ اللہ رب العزت کی طرف سے ماہ مقدس کے بعد ایک تحفہ ہوا کرتا ہے، وہیں ایک مسلمان کے دل میں کسک باقی رہ جاتی ہے کہ کاش رمضان کے کچھ دن اور مل جاتے ۔
رمضان اللہ کا بہترین تحفہ ہوتا ہے اور بطورِ مسلمان ہماری یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس ایک ماہ میں جو ٹریننگ حاصل کی اسے بقیہ 11 ماہ پر بھی پھیلا دیا جائےتا کہ زندگی رمضان بن جائے اور آخرت عید کی سی ہو جائے۔
یہ ایک مبارک خیال ہے لیکن اکثر ہم عید کے بعد تھوڑی سے سستی میں مبتلا ہوتےہیں اور پھر شیطان اپنا کام دکھا جاتا ہے۔
اس کے بعد ہم کوشش کرنے کے باوجود بھی رمضان والی عادات باقی نہیں رکھ پاتے۔
آئیے ہم ان عوامل پر نظر دوڑاتے ہیں جن پر عمل کر کے ہم عید الفطر کے بعد بھی رمضان المبارک جیسی نیکیوں کا یہ سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں۔
1۔ عید الفطر کے بعد تھوڑی تھوڑی عبادت کا سلسلہ جاری رکھیں
رمضان المبارک میں ایک روٹین ایسی بن جاتی ہے جس میں ہمیں اپنے روز مرہ کام سے کچھ نہ کچھ فراغت مل جاتی ہے۔
جاب ٹائمنگ سے کچھ ریلیف ملتا ہے اور کاروباری شخص بھی اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت الگ کر لیتا ہے۔
لیکن رمضان کے بعد روٹین ایک سی نہیں رہتی۔ کبھی مصروفیات اتنی زیادہ ہو جاتی کے چھٹی کا روز بھی کام کو دینا پڑ جاتا ہے۔
اس لئے رمضان والی عادات باقی نہیں رہتیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ تھوڑا تھوڑا عمل جاری رکھیں۔
اکثر ہم رمضان کے ایک دن والا عمل عید کے بعد جاری رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں مشقت لگتی ہے اور پھر ہم سارا عمل ایک ساتھ ہی چھوڑ دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: دعا کی قبولیت میں دیر کتنی خوبصورت ہو سکتی ہے؟
اس لئے کوشش کی جائے کہ تھوڑا تھوڑا عمل جاری رہے۔ جیسے پہلے سحری کیلئے الارم لگایا جاتا تھا اسے جاری رکھتے ہوئے وہ وقت تہجد کیلئے وقف کر دیا جائے تا کہ قیام الیل والا عمل جاری رہے۔
اسی طرح شوال کے روزے، محرم کے روزوں سمیت دیگر فضائل والے دنوں کے نفلی روزوں کا بھی اہتمام کرتا رہے۔ تا کہ نفسانی خواہشات پر قابو پانے میں مدد ملے۔
اسی طرح ہفتے میں ایک سے دو بار صدقہ دینے کا عمل بھی جاری رکھے۔
2۔ دوستوں اور اہلخانہ کو اس عمل میں شریک کریں
رمضان المبارک میں اکثر ہمارے لئے ایک روٹین بنانا اس لئے بھی آسان ہوتا ہے کہ ہر شخص ہی ایمانیات و عبادات میں مشغول ہوتا ہے۔
گھر میں سب عبادت میں مشغول ہوتے ہیں تو آفس میں بھی نماز سمیت دیگر عوامل کی پابندی کی جاتی ہے۔ اس لئے عمل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
رمضان کے بعد چونکہ سب اپنی اپنی راہ لے لیتے ہیں تو عمل جاری نہیں رہتا۔ اس لئے گھر کے افراد کو اس عمل میں شریک کرنا چاہیے تا کہ موٹیویشن جاری رہے۔
اسی طرح دوستوں کو بھی اس میں شرکت کی دعوت دے کر ہم رمضان کے بعد بھی ماہِ مقدس میں ملنے والی ٹریننگ کو عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔
3۔ اپنا محاسبہ کریں:
ہر رات سونے سے قبل اپنے دن بھر کی روٹین پر نظر ثانی کریں اور جن عمل میں کوتاہی نظر آئے اس پر توبہ کریں ۔
ساتھ ہی جو اللہ کی طرف سے عبادات کا موقع ملا یا جو نعمتیں میسر آئیں ان پر شکر بجالائیں تا کہ اللہ مزید عطاء کریں۔
یاد رکھیں جس طرح رمضان تھوڑی سی مشقت کا نام ہے لیکن اس کا اختتام عید جیسی خوشی ہے، اسی طرح اگر تھوڑی سی محنت کر لی جائےتو زندگی رمضان ہو جائے گی اور پھر آخرت عید بن جائے گی۔