عمران خان کی دور وزیراعظم کی یاد گار تصویر

انتخابات سے تین روز قبل عمران خان رہا؟

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں انتخابات سے تین روز قبل رہا کیا جائے اور ایک جلسہ کرنے کی اجازت دی جائے تو لگ پتہ جائے گا۔ وہ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
انتخابی مہم پر رکاوٹوں کا سامنا کرنے اور پارٹی کو عوامی اجتماعات کرنے سے روکے جانے پر عمران خان نے شیدید مایوسی کا اظہار کیا۔ عمران خان نے انتخابی عمل کی شفافیت پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
توشہ خانہ کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست کے گفٹ ڈپازٹری میں موجود تمام تحائف کا تخمینہ دبئی میں ایک ہندوستانی شہری کی ملکیت والی چھوٹی دکان کی بنیاد پر لگایا گیا تھا۔ انہوں نے اس مقدمے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ایک ہی گواہ کی گواہی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، جس پر آج جرح کی گئی۔
توشہ خانہ میں اشیاء کی قیمت کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے، خان نے کہا کہ چند لوگوں کو فائدہ دینے کیلئے 18 ملین روپے کے زیورات کو بڑھا کر 3 بلین روپے کر دیا گیا ہے۔ قانونی کارروائی پر مبینہ اثر و رسوخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نےبیان دیا کہ اوپر بیٹھے کرنل کو ضرور سننا چاہیے.
خان نے اپنی نااہلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انصاف کے دوغلے معیار پر بھی سوالات اٹھا دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ سزا معطلی کے بعد نوازشریف کو سزا سے بری کر دیا گیا جبکہ انہیں نہیں ۔ ملک میں جمہوریت نہ ہونے پر زور دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ھتا کہ ان کی نااہلی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے کیلئے تاخیری حربے آزمائے جارہے ہیں ۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے کیس سننے والے جج نے بڑی سہولت مانگ لی

عدالتی نظام سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے خان نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کے باوجود کوئی تحریری حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا جس سے انتخابی عمل میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ انتخابات کا موجودہ انعقاد سیاسی عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
نواز شریف کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک مفرور کو ملک پر مسلط کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ چیلنجوں کے باوجود، خان نے سیاسی لڑائی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم آخری گیند تک لڑیں گے۔
اپنی پارٹی کے ناقدین اور پی ٹی آئی کو چھوڑنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے، خان نے اعتماد سے کہا کہ پارٹی کا ووٹ بینک مضبوط ہے، اور پارٹی کو توڑنے کی اسٹیبلشمنٹ کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔عمران خان نے پیشین گوئی کی کہ الیکشن ختم ہونے کے بعد لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں