اہم خبریںپاکستان

انسداد دہشت گردی کے جج ریکارڈ سمیت حاضر ہوں

عہدہ سنبھالنے کے بعد سے نئے چیف جسٹس کافی ایکٹو دکھائی دینے لگے ہیں اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایک ہی روز میں کئی اہم فیصلے لے کر کافی سرپرائز دیئے ہیں۔
اب ایک اور اہم ڈویلپمنٹ میں انہوں نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے ججوں کو 7 نومبر کوپیشرفت رپورٹس کے ساتھ سپریم کورٹ بلالیا ہے۔
اس سے قبل چار اہم فیصلوں میں انہوں نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کی کمیٹی کی از سر نو تشکیل کی تھی جس میں انہوں نے جسٹس منیب اختر کو شامل کر کے جسٹس امین الدین خان کو نکال دیا تھا۔
دوسرا فیصلہ فل کورٹ بلانے سے متعلق تھا۔ اور تیسرے فیصلہ میں انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 8 نومبر کو طلب کر لیا ہے۔
چوتھا اہم حکم لائیو سٹریمنگ سے متعلق تھا جس میں صحافی عامر سعید عباسی کے مطابق سپریم کورٹ کے تمام عدالتی کمروں میں لائیو اسٹریمنگ سروس فراہم کرنے کی ہدایات جاری، جسٹس محمد علی مظہر کو لائیو اسٹریمنگ کی سہولیات کی فراہمی کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ مقدمات کی لائیو اسٹریمنگ کی سروس سائلین کی رضامندی کے ساتھ مشروط ہوگی، جبکہ کسی خاتون سائل کی رضامندی کے تحت کیس کی سماعت میں رازداری برتی جائے گی۔

مزید پڑھیں:‌عہدہ سنبھالتے ہی جسٹس یحییٰ آفریدی کے دو فیصلے، حکومت پریشان؟

انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے ججز کو سپریم کورٹ میں ریکارڈ سمیت طلب کرنے کی خبر پر صحافی سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں بڑے کیسز اس وقت دہشت گردوں کے نہیں ہیں ، بلکہ پی ٹی آئی کے کارکنان اور عمران خان کے کیسز بھی ہیں۔ اس کے علاوہ 9 مئی کے سے متعلق زیادہ کیسز ہیں۔
سمیع ابراہیم کا مزید کہناتھا کہ جب کوئی اہم کیس لگنا ہوتا ہے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج چھٹی پر چلے جاتے یا پراسیکیوٹر نہیں آتا۔ ڈیڑھ سال ہوگیا ہے لیکن لوگوں کی ضمانتیں نہیں ہورہیں جس کی سب سے بڑی متاثرہ پاکستان تحریک انصاف ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button