انڈیا میں واقع نئی دہلی ریلوے سٹیشن کی از سر نو تعمیر کے منصوبے نے پلیٹ فارم کے قریب واقع ایک 300 سالہ پرانی مسجد کے شہید ہونے کا خدشہ بڑھا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ریلوے حکام نے سال 2024 کے اختتام تک ریلوے سٹیشن پر کام شروع کرنے کا عزم کر رکھا ہے لیکن اس کی راہ میں دو مساجد آتی ہیں۔
ریلوے حکام نے عدالت کو بتایا کہ اس تعمیر کی راہ میں 2 مساجد اور 6 مندر آتے ہیں جنہیں ہٹانا لازمی ہے۔ ریلوے کے اس بیان کے بعد سے 300 سالہ پرانی مسجد غریب شاہ کے شہید ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
مسجد کے خطیب اور امام مولانا محمد اعظم نے بین الاقوامی میڈیا چینل کو بتایا کہ جس مسجد غریب شاہ کی تاریخ 300 سال پرانی ہے۔ جب مسجد کی تعمیر ہوئی تھی اس وقت یہاں پر پلیٹ فارم نہیں تھا۔ امام صاحب نے مزید بتایا کہ یہاں ایک حوض اور مدرسہ بھی ہوا کرتا تھا جو کب ختم ہوئے ان کو اس بات کا علم نہیں، لیکن یہ مسجد 300 سال کی تاریخ رکھتی ہے۔
مولانا محمد اعظم نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکومت نے اس معاملے پر مسجد کو شہید کرنے کی اجازت دے ڈالی ہے۔ مسجد غریب شاہ کے ساتھ پلیٹ فارم کے سائیڈ پر ایک اور مسجد بھی ہے جسے منہدم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
مولانا صاحب نے مزید بتایا کہ جن مندروں کی بات کی جارہی ہے وہ بہت چھوٹے اور اور درخت کے چھوٹے ڈبوں پر بنے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان کی تاج کمپنی کے قرآن مجید انڈیا میں کیسے مقبول ہو رہے؟
مولانا صاحب نے مسجد کے غیر قانونی زمین پر تعمیر ہونے کے دعوؤں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کے سارے کاغذات موجود ہیں اور یہ اپنی زمین پر ہی بنائی گئی مسجد ہے۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ حکومت نے جب مسجد کو گرانے میں تھوڑی دیر کی تو ایک ہندو انتہاء پسند تنظیم مسجد کو جلد گرانے کیلئے عدالت پہنچ گئی۔
یوں اب خطرہ منڈلانے لگا ہے کہ اگرعدالت اجازت دیتی ہے تو 300 سالہ پرانی مسجد کے شہید ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔