سینئر صحافی حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کی انتخابی حکمت عملی مکمل طور پر تیار ہے اور انہوں نے 200 افراد کی فہرست تیار کر لی ہے۔ فہرست میں شامل ناموں میں بیشتر سینئر اور جونیر وکلاء ہیں۔
ان وکلاء کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سینئر قانون دان سلمان اکرم راجہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ اس دعویٰ بارے نجی پروگرام میں سلمان اکرم راجہ سے پوچھا گیا تو انہوں نے نیم رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے دبے الفاظ میں اس طرف اشارہ بھی دیا۔
تاہم ان کا بیان نسبتاً محتاط تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسی صورتحال ہو جب آئین و قانون کو مانا ہی نہ جا رہا ہو تو ان کا الیکشن لڑنا خارج از امکان نہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے گزشتہ دنوں ہی سائفر کیس کو مضبوط انداز میں لڑتے ہوئے عمران خان کو جیل ٹرائل سے نجات دلائی ۔سینئر صحافی اسد اللہ خان کے مطابق سلمان اکرم راجہ اب باقاعدہ پی ٹی آئی لیگل ٹیم کو حصہ ہونگے۔
اس کے علاوہ عمران خان لطیف کھوسہ اور اعتزاز احسن کو بھی پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑانے کی خواہش رکھتے ہیں۔
لطیف کھوسہ عمران خان کے کیس لڑنے اور ان کے حق میں بیان دینے کی وجہ سے پہلے ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے سائیڈ لائن کر دیئے گئے ہیں۔
تاہم اعتزاز احسن ابھی بھی پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں۔ ان کے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے امکانات کم ہیں۔ تاہم وہ یہ فیصلہ لے لیں تو پی ٹی آئی کیلئے اس سیٹ کو جیتنے کیلئے زیادہ تگ و دو نہیں کرنا پڑے گی۔
مزید پڑھیں: اسد عمر نے بھی تحریک انصاف کو سرخ جھنڈی دکھادی
اس کے علاوہ سیئنر وکیل اور پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت بھی باقاعدہ طور پر الیکشن میں امیدوار ہو سکتے ہیں۔ شیر افضل مروت اس وقت ان پی ٹی آئی رہنماؤں میں اولین ہیں جو آگے بڑھ کر کھلے عام پی ٹی آئی کیلئے لڑ رہے ہیں۔
ان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے اور ان کے فارم ہاؤس کو بھی گرا دیا گیا ۔ تاہم شیر افضل مروت عمران خان کے ساتھ کھڑے رہنے پر بضد ہیں۔اس کے علاوہ بیرسٹر گوہر خان، بیرسٹر سلمان صفدرا ور عمیر نیازی کو بھی ٹکٹ ملنے کا امکان ہے۔
عمران خان اور پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ وکلاء کو زیر کرنا نسبتاً مشکل ہوگا۔ ان پر مقدمات بنانا بھی بہت مشکل ہوگا۔ اسی طرح وکلاء قانونی پیچیدگیوں کے ماہر بھی سمجھے جاتے ہیں۔ یوں ان کو زیادہ دیر جیل میں رکھنا بھی ممکن نہ ہوگا۔
تحریک انصاف کی دیگر حکمت عملی میں خواتین اور نوجوانوں کو میرٹ پر ٹکٹ دے کر آگے لانا ہے۔ ان لوگوں کو خاص طور پر چنا جائے گا جو سٹوڈنٹ یونین لیول سے آگے آئے۔ تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے ان تمام افراد کے نام فوالوقت خفیہ رکھے جانے کا امکان ہے۔
تحریک انصاف میں خواتین کو بھی زیادہ ٹکٹ دینے کی سوچ بھی پائی جارہی ہے کیونکہ خواتین کو اس طرح سے گرفتار یا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔
پی ٹی آئی کی حتمی پالیسی کیا ہوگی ؟ اس بارے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ تاہم قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے۔