
عمران خان کے خلاف سائفر کیس حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے اور ممکنہ طور پر الیکشن سے قبل اس کیس میں فیصلہ آنا متوقع ہے۔ کیس کی کوریج کرنے والے رپورٹرز کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر اس کیس کا فیصلہ یکم فروری سے قبل بھی آ سکتا ہے۔
اڈیالہ جیل میں چلنےوالے اس کیس میں عمران خان کا حق دفاع بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز عمران خان کے وکلاء پیش نہ ہو سکے اور ان کی جانب سے استددعا کی گئی کہ ایک دن کا وقت دیا جائے ۔ تاہم عدالت نے ان کی یہ استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سرکاری وکلاء مہیا کر دیئے۔
سرکاری وکلاء کو لگانے کے فیصلے پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے سخت احتجاج کے باوجود بھی سماعت جاری رہی اور اب سوموار کی رات دیر تک اسکی سماعت جاری رہی جس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو دیئے گئے سرکاری وکلاء نے گواہوں پر جرح مکمل کر لی۔
سوموار کے روز عمران خان کے وکلاء کو اڈیالہ جیل آنے سے بھی روک دیا گیا۔ جس پر فیملی کے افراد نے اندر آکر احتجاج کیا جس پر وکلاء کو اندر آنے کی اجازت دی گئی۔ عدالت آنے کے بعد عمران خان کے وکلاء نے عدالت کے سامنے استدعا رکھی کہ وہ خود کو اس ٹرئل سے علیحدہ کر لیں۔ جج نے عدم اعتماد کی اس درخواست کو مسترد کر دیا۔
مزید پڑھیں: کیا سائفر کیس میںکچھ باقی بچا ہے؟
جج پر عدم اعتماد کرنے کے بعد عمران خان کے وکلاء نے گواہوں پر جرح کرنے کی اجازت چاہی جن میں مرکزی گواہ اعظم خان بھی شامل تھے۔ تاہم اس پر سائفر کیس کی سماعت کرنے والے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے عمران خان کے وکلاء کو یہ حق نہ دیا۔
یوں آج 30 جنوری کو ہونے والی سماعت میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے بیانات ریکارڈ کر لیئے جائیں گے اور اسکے بعد ممکنہ طور پر فیصلہ محفوظ کر کے آج یا کل میں سنا دیا جائے گا۔
اس کیس میں ریلیف ملنے کا تو کوئی امکان نہیں۔ تاہم اس کیس میں سزا کیا ہو سکتی ہے، یہ معاملہ اب زیر بحث ہے۔ ممکنہ طور پر عمران خان کو چودہ سال قید یا سزائے موت کی دفعات شامل ہیں۔ تاہم کچھ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیس میں دس سال کی قید یا زیادہ سے زیادہ چودہ سال کی قید ہو سکتی ہے۔
سائفر کیس اور توشہ خانہ کیس میں آج عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے اسٹے نا ملا تو ان دونوں کیسز کے فیصلے ہوتے نظر آرہے ہیں
— Saqib Bashir (@saqibbashir156) January 30, 2024
دوسری جانب عمران خان اور بشریٰ بی بی کو نیب توشہ خان کیس میں بھی آج یا کل فیصلہ آنا متوقع ہے۔ وکلاء تبدیل کرنے کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اس کیس میں بھی عمران خان کا حق دفاع ختم کر دیا گیا تھا۔ اس حوالے سے کورٹ رپورٹرثاقب بشیر صاحب کا کہنا ہے کہ اگر اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف نہ ملا تو ان دونوں کیسز کے فیصلے ہوتے نظر آ رہے ہیں۔
چودہ سال قید یا سزائے موت، عمران خان اور ان کے سپورٹرز کیلئے اگلے چند دن بہت مشکل ہونے لگے ہیں۔ ایسے میں پی ٹی آئی الیکشن کے ساتھ عدالتی محاذ پر کیسی کارکردگی دکھاتی اس منظر بارے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔