پاکستانسیاست

عمران خان کو چالیس سال بعد انصاف ملے گا

گزشتہ روز سائفر کیس میں دو اہم پیشرفت سامنے آئیں جب عدالت نے ایک بار پھر سماعت کو ان کیمرہ کرنے کی پراسیکیوشن کی درخواست قبول کرلی۔دوسری جانب رات گئے ایک اور حکم نامے میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے ہدایات جاری کیں کہ کیس سے متعلق معلومات پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر جاری کرنے کی پابندی عائد کی جاتی ہے۔ خلاف ورزی کی صورت میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کاروائی ہو گی۔
گھر کے افراد کو ٹرائل دیکھنے کی اجازت باہر آنے کے بعد معلومات میڈیا پر شیئر نہ کرنے سے مشروط کر دی گئی۔ یوں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سماعت کو اوپن کورٹ میں چلانے کے حکم نامے کو ایک بار پھر ہوا میں اڑا دیا گیا۔
گزشتہ رات اس خبر کو سب سے پہلے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے سینئر صحافی اور کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے ٹویٹ کی. ان کی ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے صحافی وقاص اعوان نے لکھا کہ ” کوئی بات نہیں ہم چالیس سال بعد اس کیس کی لائیو کوریج کروا کہ عمران خان کو انصاف دیں گے” جس پر ثاقب بشیر نے واپسی جواب دیا کہ اچھا آئیڈیا ہے۔
صحافی وقاص اعوان کا اشارہ ان دنوں سپریم کورٹ میں جاری بھٹو کے عدالتی قتل کی سماعت کی طرف تھا جو ٹیلی ویژن پر لائیو دکھائی جا رہی ہے۔ ایسے میں سوشل میڈیا پر عوام بحث کر رہی ہے کہ کیا عمران خان کو بھی اب چالیس سال بعد انصاف ملے گا؟
ایک اور صحافی نسیم صدیقی نے لکھا کہ "ایک طرف عدالتی کاروائی Direct ٹی وی چینلز پر دکھائی جا رہی ہے دوسری طرف سیکرٹ ایکٹ کی کاروائی ٹی وی، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر رپورٹ کرنے پر پابندی۔ گل کچھ سمجھ نہیں آئی۔”
اس سے قبل اڈیالہ جیل میں اس کیس کی سماعت خفیہ ٹرائل کے طور پر چلائی جا رہی تھی تاہم تحریک انصاف کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اس کو عدالت میں چیلنج کیا تھا اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی قیادت میں دو رکنی بینچ نے اس پر اپنا فیصلہ سنایا تھا۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں میں‌9 مئی کے ملزمان کے کیسز کہاں تک پہنچے؟

عدالت نے نہ صرف ٹرائل کو اوپن رکھنے بلکہ سماعت کو جوڈیشل کمپلیکس میں کرنے کے احکامات جاری کیئے تھے۔ تاہم عمران خان کی سیکورٹی کو وجہ بنا کر پہلے عدالت نے سماعت اڈیالہ جیل منتقل کی۔ اس کے بعد میڈیا کو رسائی سے روکا۔
عمران خان کے وکلاء کے احتجاج کے بعد چند صحافیوں کو جانے کا موقع ضرور ملا لیکن ایک ہی سماعت میں عمران خان کی بیانات میڈیا پر چلنے کے بعد صحافیوں کی عمران خان تک رسائی ناممکن بنا دی گئی اور اب عدالت نے ٹرائل کو ان کیمرہ کرتے ہوئے کوریج پر مکمل طور پابندی لگا دی ہے۔
عمران خان کے وکلاء نے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ دوسری جانب سائفر کیس میں درخواست ضمانت پر سپریم کورٹ میں 22 دسمبر کو سماعت کیلئے مقرر ہے۔ اب دیکھنا ہو گا کہ سپریم کورٹ سے ریلیف ملتا ہے یا عمران خان کو چالیس سال بعد انصاف ملنے والی بات سچ ہوتی ہے.

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button